بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دیوالی کی مبارک باد دینا


سوال

کیا اپنے ہندو ساتھی کو دیوالی کی مبارک باد پیش کرنا جائز ہے ؟

جواب

کسی مسلمان کے لیئے ہندؤوں  کی ہولی، دیوالی یا ان کے کسی اور مذہبی تہوار کے موقع پر ان سے اظہار یکجہتی کرنا یا اس کی  مبارکباد دیناجائز نہیں ہےاوراگر ان کی تعظیم وتکریم اور ان کے ان تہواروں کی تحسین مقصود ہو تو کفر کا بھی اندیشہ ہے۔

وفي الفتاوى الهندية :

"وبخروجه إلى نيروز المجوس لموافقته معهم فيما يفعلون في ذلك اليوم وبشرائه يوم النيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك تعظيما للنيروز لا للأكل والشرب وبإهدائه ذلك اليوم للمشركين ولو بيضة تعظيما لذلك لا بإجابة دعوة مجوسي حلق رأس ولده وبتحسين أمر الكفار اتفاقا ."

(كتاب السير,الباب التاسع في أحكام المرتدين,2/ 276ط:دار الفكر)

وفي الفتاوي التاتارخانية:

"اجتمع المجوس  يوم النيروز فقال مسلم:خوب رسمي نهاده اند أو قال:نيك آئيں نهاده اند يخاف عليه الكفر."

(كتاب أحكام المرتدين ,فصل في الخروج إلي النشيدة و الذهاب إلي ضيافة  المجوي,7 / 348 ط:رشيدية)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"سوال:غیر قوم کے تہوار کے دن مسلمانوں کو انہیں مبارک باد دینادرست ہے یا نہیں ؟

جواب :درست نہیں ۔"

(ج:19،ص:567۔ط:جامعہ فاروقیہ کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں