بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دینی کتب کے لیے دی جانے والی رقم کا حکم


سوال

اگر دینی کتب کے لیے  طالب علم کو کسی نے رقم دی تو کیا وہ اس رقم کو دوسرے مصرف میں استعمال کر سکتا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جب رقم دینے والے نے طالبِ علم کو یہ کہہ کر رقم دی کہ اس سے کتابیں لے لینا، تو اس کے لیے اس رقم کو کسی اور مصرف میں استعمال کرنا درست نہیں، تاہم اگر یہ رقم زکوۃ کی ہے تو دینے والے کی طرف سے یہ مشورہ ہے، اور طالب علم کے لیے اس رقم کو کسی اور مصرف میں استعمال کرنے کی گنجائش ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ جس مصرف کے لیے دینے والے نے رقم  دی ہے اسی مصرف میں استعمال کیا جائے تاکہ دینے والے کا اعتماد برقرار رہے۔

الجوہرۃ النیرہ میں ہے:

"لا يجوز للوكيل أن يتصرف ‌إلا ‌فيما ‌جعل ‌إليه."

(كتاب آداب القاضي، كتاب القاضي إلى القاضي، ج:2، ص:245، ط:المطبعة الخيرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں