وتر اگر دن میں پڑھ رہے ہوں تو تیسری رکعت میں دعائے قنوت کے لئے ہاتھ اٹھانا لازمی ہیں یا صرف تکبیر کہہ کر ہاتھ اٹھائے بغیر دعائے قنوت پڑھ سکتے ہیں؟
قضا نماز پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو ادا نماز کا ہے، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ اگر وتر کی قضا لوگوں کے سامنے کی جارہی ہو تو دعائے قنوت کے لیے تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ نہیں اٹھانے چاہییں ۔ ( عمدۃ الفقہ، باب: وتر کا بیان، 2/ 293) اور اگر ایسی حالت نہ ہو تو رفع یدین کرے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" كل صلاة فاتت عن الوقت بعد وجوبها فيه يلزمه قضاؤها سواء ترك عمدا أو سهوا أو بسبب نوم وسواء كانت الفوائت كثيرة أو قليلة ۔۔۔۔۔ والقضاء فرض في الفرض وواجب في الواجب سنة في السنة ثم ليس للقضاء وقت معين بل جميع أوقات العمر وقت له إلا ثلاثة، وقت طلوع الشمس، ووقت الزوال، ووقت الغروب فإنه لا تجوز الصلاة في هذه الأوقات، كذا في البحر الرائق."
(کتاب الصلاۃ، الباب الحادي عشر في قضاء الفوائت،121/1 ط: رشیدیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101285
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن