اگر انسان کا ذہنی توازن ٹھیک نہ ہو تو اس سے طلاق واقع ہو جائے گی ؟
صورتِ مسئولہ میں طلاق کے واقع ہونے کے لیے ضروری ہے کہ طلاق دینے والا عاقل ہو، یعنی اس کا دماغی توازن ٹھیک ہو، اگر کوئی آدمی ایسا ہے کہ اُس کا دماغی توازن ٹھیک نہ ہو یا ایسی حالت کبھی کبھی اس پر آتی ہو اور وہ اسی حالت میں طلاق کے الفاظ کہہ دے تو ایسے آدمی کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
الفتاوى الهندية (1/353):
"و لايقع طلاق الصبي و إن كان يعقل و المجنون و النائم و المبرسم و المغمى عليه و المدهوش، هكذا في فتح القدير."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201774
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن