بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نفسیاتی مریض کا اپنے ہوش وحواس میں طلاق دینے کا حکم


سوال

میں ایک نفسیاتی مریض ہوں، چھ سال سے دوائیاں لیتا ہوں، کبھی کبھار غصہ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ کنٹرول میں نہیں ہوتا، اور میں نے غصہ کی وجہ سے اپنا گلہ بھی کاٹا ہے، مختلف قسم کی کیفیات ہوتی ہیں، مسجد جاتا ہوں تو ایسی فیلنگ ہوتی ہے کہ جیسے کسی نے میری ٹانگیں پکڑلی ہیں۔اس صورتِ حال میں  ایک مرتبہ میں فون پر اپنی بیوی سے بات کررہا تھا، میری بیوی نے کہا کہ مجھے فارغ کردو تو میں نے تین دفعہ کہا کہ:"طلاق دیتا ہوں"۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ ایسی صورتِ حال میں طلاق ہوجاتی ہے یا نہیں؟ میرے بچوں میں ایک بیٹی شادی شدہ ہے، ہم ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں ہوسکتے، کیا شریعت میں ہمارے لیے کوئی راستہ ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں سائل نے جب اپنے ہوش وحواس میں بیوی کے مطالبے پر انہیں تین مرتبہ ان الفاظ سے طلاق دے دی ہے کہ :"طلاق دیتا ہوں"،اور اس وقت سائل کسی ایسی کیفیت سے دوچار نہیں تھے جو کہ طلاق کے وقوع میں مانع ہو،تو اس صورت میں سائل کی بیوی  پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،اور وہ اپنے  شوہر پر حر متِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہیں۔لہذا سائل کے لیے اب  رجوع  کرنا  یا  دوبارہ  نکاح کرنا جائز نہیں ہے ۔ 

البتہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے  دے اور عورت عدت گزرنے کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور وہاں زن و شو کا تعلق بھی قائم ہو، اس کے بعد دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ زن و شو کا تعلق قائم کرنے کے بعد دوسرا شوہر اسے اتفاقی طور پر طلاق دےدے تو دوسرے شوہر کی عدت گزرنے کے بعد  یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہوگی۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے :

"فإن ظل الشخص في حالة وعي وإدراك لما يقول فيقع طلاقه."

(‌‌‌‌البَابُ الثَّاني: انحلال الزَّواج وآثاره،‌‌ الفَصْلُ الأوَّل: الطَّلاق، طلاق الغضبان، ج:9، ص:6883، ط: دار الفكر)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:473، ط: دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر."

(کتاب الطلاق، باب الرجعة، ج:3، ص:187، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144604101948

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں