میں شادی شدہ ہوں، میرے دو بچے ہیں، میرا ایک دیور ہے جس کی عمر چوبیس سال ہے اور اس کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے، صورتِ حال یہ ہے کہ میرے ساس سسر اکثر عمرے کے لیے چلے جاتے ہیں، اس دوران گھر میں صبح سے دوپہر تین بجے تک میرے شوہر بھی نہیں ہوتے، کیا میں اس وقت میں اپنے دیور کی موجودگی میں گھر میں رہ سکتی ہوں؟ ان کی کیفیت یہ ہے کہ یہ اکثر اپنے کپڑے پھاڑ دیتے ہیں اور ان کو اپنے پاخانے تک کا بھی ہوش نہیں ہوتا۔
اگر آپ کے دیور بالکل مجنون ہے،اور آپ کو ان کے ساتھ رہنے میں کوئی اندیشہ نہیں تو رہ سکتی ہیں۔
" تأويلات أهل السنة" میں ہے:
"وقوله عز وجل:(أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ)قَالَ بَعْضُهُمْ: الشيخ الكبير الذي لا حاجة له في النساء.
وقَالَ بَعْضُهُمْ: المعتوه الأحمق الذي لا يشتهي النساء، ولا يغار عليه الأزواج.
وقَالَ بَعْضُهُمْ: العنين والخصي، وهَؤُلَاءِ الذين لا يطيقون الجماع.
لكن عندنا لا يسع للعنين ولا للخصي أن يخلو بامرأة أجنبية.....وقَالَ بَعْضُهُمْ: (غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ) الذين لا تهمهم ولا يخافون على النساء، وكله واحد، وهم الذين ليست لهم الحاجة إلى النساء."
(سورۃ النور، رقم الآیة: 31 ،ج: 7، ص: 551، ط: العلمية)
مسند أحمد ميں ہے:
«956 - حدثنا بَهْز وحدثنا عفان قالا حدثنا همَّام عن قتادة عن الحسن البصري عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "رُفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن المعتوه، أو قال: المجنون، حتى يعقل، وعن الصغير حتى يشبَّ"»
(مسند علی بن ابی طالب، ج: 2، ص: 20،ط: الرسالة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144502100439
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن