میں نے اگر دل میں بولا ہو کہ بیوی کو طلاق، تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی یا نہیں؟
واضح رہے کہ طلاق کے واقع ہونے کے لیے طلاق کے الفاظ کا زبان سے نکلنا ضروری ہے، دل ہی دل میں طلاق کا سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح... ولو قيل له: طلقت امرأتك فقال: نعم أو بلى بالهجاء طلقت بحر (واحدة رجعية)."
(کتاب الطلاق، باب الصریح، ج: 3، ص: 247، ط: دار الفکر بیروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144401100515
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن