بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دل میں طلاق دینا


سوال

 میں نے اگر دل میں بولا ہو کہ بیوی کو طلاق، تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق کے واقع ہونے کے لیے طلاق کے الفاظ کا زبان سے نکلنا ضروری ہے، دل ہی دل میں طلاق کا سوچنے  سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح... ولو قيل له: طلقت امرأتك فقال: نعم أو بلى بالهجاء طلقت بحر (واحدة رجعية)."

(کتاب الطلاق، باب الصریح، ج: 3، ص: 247، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144401100515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں