بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دل میں طلاق کےاقرارکاحکم


سوال

ساجد ایک وقت میں دو کام کررہا تھا، جب وہ یہ دل میں اقرار کر رہا تھا کہ ساجد تیری طلاق ہوگئی ہے، اسی وقت اس نے زبان سے کہا: یاسر نے طلاق دے دی ہے ،ساجد کو وہم تھا کہ اس کی طلاق ہوگئی ہے، کیا دیانتۃ اور قضاءساجد کی بیوی کو طلاق ہوگئی ہے؟ جبکہ ساجد کو وہم تھا اس نے زبان سے جو الفاظ بولے وہ یاسر کے لیے تھے۔

جواب

صورت میں ساجد کی بیوی کو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔وہم میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."

(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٣٠/٣،ط:سعید)

الدرالمختار میں ہے:

"(و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عند ذكر العدد، و عند عدمه الوقوع بالصيغة."

(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٨٧/٣،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101995

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں