ساجد ایک وقت میں دو کام کررہا تھا، جب وہ یہ دل میں اقرار کر رہا تھا کہ ساجد تیری طلاق ہوگئی ہے، اسی وقت اس نے زبان سے کہا: یاسر نے طلاق دے دی ہے ،ساجد کو وہم تھا کہ اس کی طلاق ہوگئی ہے، کیا دیانتۃ اور قضاءساجد کی بیوی کو طلاق ہوگئی ہے؟ جبکہ ساجد کو وہم تھا اس نے زبان سے جو الفاظ بولے وہ یاسر کے لیے تھے۔
صورت میں ساجد کی بیوی کو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔وہم میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."
(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٣٠/٣،ط:سعید)
الدرالمختار میں ہے:
"(و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عند ذكر العدد، و عند عدمه الوقوع بالصيغة."
(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٨٧/٣،ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411101995
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن