بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دل دل میں نذر ماننے کا حکم


سوال

اگر  دل  میں  ارادہ  کرلیا کہ گناہ ہونے پر بیس روپے صدقہ کروں گا ، تو کیا ایسا سوچنے  سے دینا واجب ہوجاتا ہے؟ اور اگر واجب ہوجاتا ہے تو کیا مسجد  اس طرح کا پیسہ میں دینا جائز ہے؟

جواب

جب تک زبان سے منت کے لیے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں  اس وقت تک دل ہی دل میں  منت  ماننے  سے  منت منعقد نہیں ہوتی، لہذا محض دل ہی دل میں یہ ارادہ کرنا کہ فلاں گناہ ہواتو 20 روپے صدقہ کروں گا ، اس سے منت لازم نہ ہوگی، اس صورت میں گناہ کا صدور ہوگیا تو توبہ و استغفار کرلے ، نیز صدقہ بھی دے دے  تو اچھا ہے، اور یہ صدقہ مسجد میں بھی دیا جاسکتاہے۔

البتہ زبان سے کسی کے سامنے یہ الفاظ ادا کرنا کہ ’’اگر میں نے فلاں گناہ  کیا تو میں 20 روپے صدقہ کروں گا‘‘ اس سے نذر منعقد ہوجائے گی، اور پھر شرط پائی گئی یعنی اس گناہ کا صدور ہوگیا تو 20روپے صدقہ کرنے  لازم ہوں گے، البتہ ان الفاظ کے ذریعہ ایک ہی بارنذر منعقد ہوگی، اور ایک بار صدقہ کرنے سے منت پوری ہوجائے گی۔

ہاں! اگر یہ الفاظ استعمال کیے کہ "جب جب فلاں گناہ کا صدور ہوا یا جب کبھی بھی فلاں گناہ کیا تو20روپے صدقہ کروں گا،"  اس صورت میں ہر بار صدقہ لازم ہوگا۔

یہ یاد رہے کہ زکات  اور صدقاتِ  واجبہ  (صدقہ فطر، کفارے، نذر)  کی رقم مسجد میں دینا اور اسے مسجد  میں استعمال کرنا درست نہیں ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص یہ تعیین کرے کہ میرا فلاں کام ہوگیا تو مسجد میں اتنی رقم دوں گا، ا س صورت میں شرط پائی جائے تونذر کی رقم مسجد میں صرف کرسکتے ہیں۔

البحرالرائق میں ہے:

"وركنها اللفظ المستعمل فيها، وشرطها العقل والبلوغ". (4/300)

وفیہ ایضاً:

 

"( قوله: ففيها إن وجد الشرط انتهت اليمين) أي في ألفاظ الشرط إن وجد المعلق عليه انحلت اليمين، وحنث وانتهت؛ لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار لغةً فبوجود الفعل مرةً يتم الشرط، ولايتم بقاء اليمين بدونه، وإذا تم وقع الحنث فلايتصور الحنث مرةً أخرى إلا بيمين أخرى أو بعموم تلك اليمين". (10/72)

بدائع الصنائع میں ہے :

"( فصل ): وأما ركن اليمين بالله تعالى فهو اللفظ الذي يستعمل في اليمين بالله تعالى". (6/210)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"پانچ سوروپیہ مسجد میں دینے کی نذر:

سوال :  زید نے نذرمانی کہ :میرا فلاں کام ہوگیا تو ۵۰۰؍روپیہ مسجد میں دوں گا۔  تو کیا یہ ۵۰۰؍روپیہ اکھٹے اداکرے یا سو،سوروپیہ پانچ مسجدوں میں دے دے ، اپنی ہی مسجد دے دے یامتفرق زیر تعمیر مسجد میں ؟

 

الجواب حامداًومصلیاً:اس کو اختیارہے کہ ایک دم ۵۰۰؍سوروپیہ دےدے یاتاخیر سے دے ، مسجد کی تعیین لازم نہیں، جس مسجد میں چاہے دے دے۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔    حررہ العبدمحمودغفرلہٗ دارالعلو م دیوبند (16-7-1389ھ)۔"

(فتاویٰ محمودیہ 14/74،ط:فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201435

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں