بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دل میں غلط خیالات اور وسوسے آنا


سوال

میرے ذہن میں ہر وقت بہت زیادہ وسوسے اور بُرے  خیالات آتے ہیں ایمان خراب ہونے کے بھی خیالات آتے ہیں ، دل دھڑکنا شروع ہوجاتا ہے ایسا لگتا ہے کہ میں پاگل نہ ہوجاؤں، دھیان ہٹاتا ہوں پھر بھی خیالات آتے ہیں، کام کے دوران بھی  فورا خیال آتا ہے کہ ابھی کچھ ہوجائے گا ، نماز بھی پڑھتا ہوں ، ذکر بھی کرتا ہوں ، قرآن شریف نہیں پڑھا تھا ابھی قرآن شریف پڑھنا بھی شروع کیا ہے ۔

ایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ انسان کو وسوسے اور خیالات آنا ایک غیر اختیاری فعل ہے، اسی لیے حدیث شریف میں آیا ہےکہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کے لوگوں کے سینوں میں جو وسوسے آتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ان سے درگزر فرماتے ہیں،جب تک کوئی شخص اس پرعمل یا اس کے بارے میں گفتگو نہ کرے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ وہ وسوسوں کی طرف دھیان  ہی نہ دے اور نہ ہی اس کو باربار خیال کرکےلانے کی کوشش کرے اور نہ ہی ہٹانے کی کوشش کرے،بلکہ اس کی طرف التفات نہ کرے، توجہ نہ دے  اور لوگوں کو بھی نہ بتائےاور نہ ہی پریشان ہو،بلکہ ذکر  اللہ کا اہتمام کرے  یا اپنے آپ کو فوراً کسی کام میں مشغول کرلے،" اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه " ،" لاحولَ ولاقوةَ الِاّ بِالله " اور استغفار کے پڑھنے کا اہتمام کرے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم."

(كتاب الايمان، باب الوسوسة، الفصل الاول ، ج:1، ص:26،ط:المكتب الاسلامي)

وفيه ايضاً:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته."

(كتاب الايمان، باب الوسوسة، رقم الحديث:66، ج:1، ص:26، ط:المكتب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں