غصےکی حالت میں کسی کے لئے دل میں گالیاں اور بددعاںٔیں آںٔیں تو کیا اس کا گناہ ہو گا؟
اگر کسی شخص کے دل میں بلا اختیار جذبات کی وجہ سے ایسے الفاظ پیدا ہوتے ہوں جو نامناسب ہوں، قصدًا وہ خیالات نہ لاتا ہواور قصدا گالی کے الفاظ دل میں پیدا نہ کرتا ہو تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہےاور اگر قصدا کسی سے دل میں کینہ یا بغض رکھتا ہو جس کی وجہ سے یہ جذبات پیدا ہوتے ہوں تو گناہ گار ہوگا۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم."
(كتاب الايمان، باب الوسوسة، الفصل الاول ، ج:1، ص:26،ط:المكتب الاسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503101759
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن