بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دل میں گالی اور بدعا کا خیال آنا


سوال

غصےکی حالت میں کسی کے لئے دل میں گالیاں اور بددعاںٔیں آںٔیں تو کیا اس کا گناہ ہو گا؟

جواب

اگر کسی شخص کے دل میں بلا اختیار جذبات کی وجہ سے ایسے الفاظ پیدا ہوتے ہوں جو  نامناسب ہوں،   قصدًا وہ خیالات نہ لاتا ہواور قصدا   گالی کے الفاظ دل میں پیدا نہ کرتا ہو تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہےاور اگر قصدا کسی سے دل میں کینہ یا بغض رکھتا ہو جس کی وجہ سے یہ جذبات پیدا ہوتے ہوں تو گناہ گار ہوگا۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم."

(كتاب الايمان، باب الوسوسة، الفصل الاول ، ج:1، ص:26،ط:المكتب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144503101759

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں