اگر کوئی شخص کوئی کا م کر رہا ہو اور اس کے دل میں اجائے کہ اگر یہ کام اسطرح ہو جائے تو مجھ پر طلاق، اور اِس کے جواب میں ٹھیک ہے یا صحیح ہے بھی اس کے دل میں آ جائے ، کیا اس سے طلاق واقع ہو جاتی ہے اگر وہ کام اسی طرح سے ہو؟
جب تک زبان سے طلاق کا لفظ نہ کہا جائے صرف دل میں طلاق کا خیال آجانے سے طلاق واقع نہیں ہوتی چاہےوہ کام اسی طرح ہو جائے جس طرح سوچا تھا۔
فتوی نمبر : 143512200007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن