بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

دل کر رہا ہے کہ تجھے تین الفاظ بول کر تیری امی کے گھر چھوڑ آوں سے طلاق کا حکم


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو کسی بات پر غصے میں کہا کہ: " دل کر رہا ہے کہ تجھے تین الفاظ بول کر تیری امی کے گھر چھوڑ آؤں "، کیا یہ الفاظ کہنے سے کوئی طلاق واقع تو نہیں ہوئی؟ دل میں وسوسے آ رہے ہیں اس لیے سوال پوچھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو صرف یہی الفاظ کہے ہیں کہ  " دل کر رہا ہے کہ تجھے تین الفاظ بول کر تیری امی کے گھر چھوڑ آؤں "،تو ان الفاظ سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو قال هويت طلاقك أو أحببت طلاقك أو رضيت طلاقك أو أردت طلاقك لا تطلق وإن نوى هكذا في الخلاصة."

(کتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،الفصل الأول في الطلاق الصريح،1/ 359،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602102682

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں