ایک شخص نے اپنی بیوی کو کسی بات پر غصے میں کہا کہ: " دل کر رہا ہے کہ تجھے تین الفاظ بول کر تیری امی کے گھر چھوڑ آؤں "، کیا یہ الفاظ کہنے سے کوئی طلاق واقع تو نہیں ہوئی؟ دل میں وسوسے آ رہے ہیں اس لیے سوال پوچھا۔
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو صرف یہی الفاظ کہے ہیں کہ " دل کر رہا ہے کہ تجھے تین الفاظ بول کر تیری امی کے گھر چھوڑ آؤں "،تو ان الفاظ سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو قال هويت طلاقك أو أحببت طلاقك أو رضيت طلاقك أو أردت طلاقك لا تطلق وإن نوى هكذا في الخلاصة."
(کتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،الفصل الأول في الطلاق الصريح،1/ 359،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102682
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن