بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 ربیع الاول 1446ھ 04 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دل كي تكليف سے افاقہ كے لیے عجوہ کھجور گھٹلیوں سمیت پیس کر استعمال کرنے سے متعلق حدیث


سوال

کیا عجوہ کھجور گٹھلی سمیت پیس کر کھانے سے دل کی بند شریانیں کھلتی ہیں؟ حدیث سے وضاحت فرما دیجیے۔

جواب

دل كي تكالیف  سے افاقہ كے لیے حضور صلی اللہ  علیہ وسلم سے عمومی طور پر عجوہ کھجور  گھٹلیوں سمیت  پیس کر استعمال کرنے کی ترغیب حدیث شریف  میں منقول ہے، اس ضمن میں دل کی شریانوں کی بندش کے لیے استعمال بھی داخل ہوجاتا ہے۔ البتہ اس نوعیت کے علاج پر عمل کے لیے دین دار اطباء سے مشاورت بھی کرنی چاہیے، کیونکہ اجسام کے مزاج مختلف ہوتے ہیں۔    

’’سنن ابو داود‘‘  میں ہے :

"عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ ثَدْيَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا عَلَى فُؤَادِي فَقَالَ: «إِنَّكَ رَجُلٌ مَفْئُودٌ، ائْتِ الْحَارِثَ بْنَ كَلَدَةَ أَخَا ثَقِيفٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ يَتَطَبَّبُ فَلْيَأْخُذْ سَبْعَ تَمَرَاتٍ مِنْ عَجْوَةِ الْمَدِينَةِ فَلْيَجَأْهُنَّ بِنَوَاهُنَّ، ثُمَّ لِيَلُدَّكَ بِهِنَّ."

’’حضرت سعد بن  ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شدید بیمار ہوا،تو آپ ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے اور آپ ﷺنے اپنا دست مبارک میری چھاتیوں کے درمیان رکھا، اور اتنی دیر تک رکھا کہ میں نے اپنے قلب میں آپ ﷺ کے دست مبارک کی ٹھنڈک محسوس کی، اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: تم کو قلب کی شکایت ہے، جاؤ حارث بن کلدہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر اپنا علاج کراؤ ،جو بنو ثقیف کا بھائی ہے اور وہ طبیب ہے ، پس اسے چاہئے کہ مدینہ طیبہ کی سات عجوہ کھجوریں لے کر  انہیں ان کی گھٹلیوں سمیت پیس لے، اور ان کا مالیدہ سا بناکر تمہارے منہ میں ڈالے“۔ 

(سنن أبي داود، باب في تمرة العجوة، (4/ 7 و8) برقم (3875)، ط/ المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں