بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دحیۃ الکلبی نام رکھنے کی وجہ اور معنی کیا ہے؟


سوال

 دحیۃ الکلبی نام رکھنے کی وجہ کیا ہے اور معنی کیا ہے؟  پوری تفصیل بتائیں۔

جواب

دحیہ کا معنی ہے: فوج کا سردار

الکلبی : قبیلہ 'قضاعۃ' کی شاخ 'کلب بن وبرۃ' کی طرف نسبت ہے۔

دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ،  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ایک مشہور صحابی ہیں، جن کا پورا نام اور نسب یوں ہے:

 ’’دحية بن خليفة بن فروة بن فضالة بن زيد بن امرئ القيس بن الخزج، بفتح المعجمة وسكون الزاي ثم جيم، ابن عامر بن بكر بن عامر الأكبر بن عوف الكلبي‘‘.

یہ شکل کے اعتبار سے بہت خوب صورت تھے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی اکثر اوقات ان ہی کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوتے تھے ،ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا قاصد بنا کر دعوت دینے کے لیے قیصرِ  روم کے پاس بھیجا تھا۔

چناں چہ کسی کا نام دحیہ الکلبی رکھنا  باعثِ خیر و برکت ہے، کیوں کہ یہ صحابی کا نام ہے۔

تاج العروس میں ہے:

"والدحية، بالكسر: رئيس الجند) ومقدمهم، أو الرئيس مطلقا في لغة اليمن كما في الروض للسهيلي.

وقال أبو عمرو: أصل هذه الكلمة السيد بالفارسية، وكأنه من دحاه يدحوه إذا بسطه ومهده، لأن الرئيس له البسط والتمهيد، وقلب الواو فيه ياء نظير قلبها في فتية وصبية.

قلت: فإذا صواب ذكره في دحا دحوا.

وفي الحديث: (يدخل البيت المعمور كل يوم سبعون ألف {دحية مع كل دحية سبعون ألف ملك) ، (و) به سمي دحية (بن خليفة) بن فروة بن نضالة (الكلبي) الصحابي المشهور، وهو الذي كان جبريل، عليه السلام، يأتي بصورته وكان من أجمل الناس وأحسنهم صورة؛ (ويفتح) .

قال ابن بري: أجاز ابن السكيت في دحية الكلبي فتح الدال وكسرها، وأما الأصمعي ففتح الدال وأنكر الكسر."

(باب الواو و الياء، فصل الدال مع الواو و الياء، ج:38، ص:39، ط:دار إحياء التراث)

الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب میں ہے:

"دحية بن خليفة بن فروة ‌الكلبي،من كلب بن ‌وبرة في  ‌قضاعة."

(حرف الدال، ج:2، ص:461، ط:دار الجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100694

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں