بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیجیٹل آن لائن ہدیہ


سوال

میں کینیڈا میں رہتا ہوں،  یہا ں  ہر محلے  یا چند محلوں کا فیس بک گروپ  بنا  ہوا ہے،جن میں کوئی بھی اپنی چیز     جو اس کو نہیں چاہیے وہ فری میں لگا سکتا ہے، اور دوسرے لوگ   اس  کو   مفت  لینے  میں اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہیں،اب یہ دینے والے پر ہے کہ وہ کس کو دیتا ہے۔  میرا سوال یہ  ہے کہ اس طرح کرنا اور     اس طرح کی چیز   لینا جائز  ہے  ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  گروپ والوں میں سے کسی کا دوسرے کو بلاعوض کوئی چیز قبضہ کے ساتھ دینا ہدیہ (گفٹ) ہے،لہذا اگر کوئی شخص اپنی چیز دوسرے کو اس طریقے دے دے  اور دوسرا لے لے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

البتہ مذکورہ ویب سائٹ پر چونکہ تصاویر وغیرہ ہوتی ہیں اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے، اور جائز استعمال کرنے والا بھی غیر ارادی طور پر ناجائز میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اس کے استعمال سے اجتناب  کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(هي) لغة: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعا: (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض لا أن عدم العوض شرط فيه."

(كتاب الهبة، ج: 5، ص: 687،ط: سعيد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"أما تفسيرها شرعا فهي تمليك عين بلا عوض، كذا في الكنز.

"وأما ركنها فقول الواهب: وهبت؛ لأنه تمليك وإنما يتم بالمالك وحده، والقبول شرط ثبوت الملك للموهوب له حتى لو حلف أن لا يهب فوهب ولم يقبل الآخر حنث، كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الهبة،ج: 4، ص: 374، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں