بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیجیٹل کرنسی کا حکم


سوال

ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن اورآج کل پائی نیٹ ورک کی کرنسی چل رہی ہے، آیا وہ حرام ہےکہ  حلال ہے؟

جواب

1۔  ’’بٹ کوائن‘‘  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" / "کرپٹو کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

( تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا: 2/ 92) 

2۔ پائی نیٹ ورک (PI network) کے سرمایہ کاری کرنے کا مکمل طریقہ کار ہمارے علم میں نہیں ہے، مکمل طریقہ کار معلوم ہونے پر ہی اس بارے میں حتمی حکم بتایا جاسکتا ہے۔

البتہ ہماری معلومات کے مطابق  پی آئی نیٹ ورک (PI network) ’’بٹ کوئن‘‘ کی طرح کی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے،  اس کے ذریعے خرید و فروخت سے اجتناب کیا جائے، چاہے اسے قانونی حیثیت بھی حاصل کیوں نہ ہوجائے۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ جامعہ کے مفتیانِ کرام کی طرف سے کافی عرصے سے اس کرنسی  کی مختلف حیثیتوں پر غور و خوض جاری ہے، اس کرنسی کی ایجاد و بناوٹ اور مائننگ سمیت دیگر فنی اعتبارات سے بھی اس کا جائزہ لیا گیا ہے، لیکن تاحال اسے کرنسی یا باقاعدہ مال قرار دے کر اس کے ذریعے  خرید و فروخت کے جواز پر اطمینان نہیں ہواہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ پی آئی نیٹ ورک (PI network) میں سرمایہ کاری کرکے پیسے کمانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں