بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے خریدو فروخت کرنا


سوال

 ہم نے ایک سافٹ ویئر خریدا اور اسی سوفٹ ویئر کو ہم نے جو کرپٹو کرنسی چل رہی ہے (ابھی ڈیجیٹل دور میں ڈجٹ کے حساب سے) اس کو ہم نے گیارہ ہزار روپے کی کرنسی دے دی ہے اور وہ ہمیں بارہ مہینے کا اسمارٹ کانٹریکٹ بنا کے دے دیتی ہے اور ہر مہینے میں اس کو ہم نکال سکتے ہیں اور اس کرنسی کو جس تاریخ میں چاہیں بیچ سکتے ہیں۔ کبھی پیسہ زیادہ بنتا هے  کبھی کم۔ اور یہ بارہ مہینے تک آئے گا۔  اب یہ آپ بتائیں کہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ" کرپٹو کرنسی " جسے ڈیجیٹل کرنسی     کہا جاتا ہے،  کا کوئی مادی وجود نہیں ہے، اسے "کرنسی"یا "مال" قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ،لہٰذا اس کے  ذریعہ لین دین کرنا، اس میں سرمایہ کاری کرنا اور اس کا کاروبار کرنا جائز نہیں ہے۔

تجارت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا  میں ہے :

"بٹ کوائن"  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" / "کرپٹو کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

( تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا: 2/ 92، ط: بیت العمار)

تفسیر مظہری میں ہے :

"وَلا تَأْكُلُوا أَمْوالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْباطِلِ كالدعوى الزور والشهادة بالزور او الحلف بعد إنكار الحق او الغصب والنهب والسرقة والخيانة او القمار واجرة المغني ومهر البغي وحلوان الكاهن وعسب التيس والعقود الفاسدة او الرشوة وغير ذلك من الوجوه الّتى لايبيحه الشرع."

(1/ 209ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے :

 "لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب ماله إلی صاحبه، ویجوز أن یستفید مال صاحبه، وهو حرام بالنص"

(کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع،6/ 403، ط:سعيد)

دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کے جواب نمبر: 146744 میں ہے :

"پس خلاصہ یہ کہ بٹ کوئن یا کوئی اور ڈیجیٹل کرنسی، محض فرضی کرنسی ہے، حقیقی اور واقعی کرنسی نہیں ہے، نیزکسی بھی ڈیجیٹل کرنسی میں واقعی کرنسی کی بنیادیں صفات نہیں پائی جاتیں، نیز ڈیجیٹل کرنسی کے کاروبار میں سٹہ بازی اور سودی کاروبار کا پہلو معلوم ہوتا ہے؛ اس لیے بٹ کوئن یا کسی اور ڈیجیٹل کرنسی کی خرید اری کرنا جائز نہیں۔"

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں