بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دیگر مسائل کے علاوہ تبلیغی امور میں تبلیغی جماعت کے نظم و ترتیب پر عمل کرنے والے کا حکم


سوال

اللہ کے فضل اور توفیق سے میرا تبلیغ میں کچھ وقت لگا ہے۔ مردوں اور مستورات کی جماعت دونوں میں۔ تبلیغ ہی کی برکت سے عملی طور پر دین کا پتہ چلا اور مدارس دارالافتاء وغیرہ کے بارے میں معلومات ملیں۔ زندگی کے کچھ مسائل میں آپ کے ادارے ( بنوری ٹاؤن) پر بھروسہ کرتے ہوئے فتوی بھی لیا۔ میرا طرز عمل یہ ہے تبلیغی کام بشمول مستورات جماعت کے امور سے متعلق تبلیغی جماعت کے نظم اور تبلیغی اکابرین کی رائے اور مشورے پر بھروسہ اور عمل کرتا ہوں۔ کسی اور ادارے (بشمول بنوری ٹاؤن) کی تبلیغی جماعت یا مستورات کی جماعت کے حوالے سے جو بھی رائے ہے میں اس کا صرف احترام کرتا ہوں۔ عمل صرف تبلیغی اکابر کے مشورے اور رائے پر کرتا ہوں۔ لیکن میں کسی ادارے پر طنز اور لب کشائی نہیں کرتا۔ تبلیغی کام کے علاوہ دیگر زندگی کے مسائل میں اکثر آپ کے دارالافتاء کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرا یہ طرز عمل من چاہی دین پر عمل کرنا تو نہ ہوا؟ براہ کرم رہنمائی کردیجئے۔

جواب

سائل تبلیغ  میں جو وقت لگاتا ہے وہ تبلیغی اکابرین کی ترتیب کے مطابق لگائے ،اور ان کی ہدایات پر عمل کرے، البتہ شرعی مسائل کے لئے چاہے ان مسائل کا تعلق  مستورات کی تبلیغی جماعت سے  ہو یا کوئی بھی دینی اور شرعی مسئلہ ہو  اسے مستند علماء سے پوچھ کر اور ان کے فتاوی پر پر اعتماد کرکے  عمل کرے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ."[النحل: 43]

حدیث شریف میں ہے:

" فإنما شفاء العي السؤال."

(سنن أبي داود،باب المجدور يتيمم،(1/ 252)ط:دارالرسالۃ العالمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں