بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 ذو القعدة 1446ھ 11 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

دیت میں ملنے والی رقم مقتول کے ترکہ میں شمار ہوگی


سوال

میری بیٹی کا نکاح ہوا،تین مہینے بعد ان کے شوہر ایکسیڈنٹ میں انتقال کرگئے، تو جس گاڑی سے ایکسیڈنٹ ہوا تھا اس نے میرے داماد کے والد کو 11 لاکھ روپے دیے۔

پوچھنا یہ ہے کہ میری بیٹی کا ان پیسوں میں حق بنتا ہے یا نہیں؟

وضاحت:یہ رقم بطور دیت کورٹ کی طرف سے طے نہیں پائی اور نہ ہی دیت کے طور پر دی گئی ہے، یہ رقم انہوں نے صرف والد کو دی ہے بطور صلح  ۔

جواب

ایکسیڈنٹ میں انتقال کرجانے والے کی دیت ڈرائیور اور اس کی عاقلہ پر لازم ہوتی ہے،اور دیت کی رقم  مقتول کے ترکہ میں شمار ہوکر اس کےتمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوتی ہے،لہذا اگر مقتول کے تمام ورثاء عاقل و بالغ ہیں اور اس کےوالد نے تمام ورثاء (بشمول مرحوم کی بیوہ) کی رضامندی سے ان کو اعتماد میں لے کر دیت کی رقم کے عوض صلح کی ہے تو 11 لاکھ روپے تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوں گے،جس میں سائلہ کی بیٹی بھی شامل ہے،لیکن اگر  تمام ورثاء(مرحوم کی بیوہ) اس صلح پر راضی نہیں ہیں کہ ان کو اعتماد میں لیے بغیر 11 لاکھ روپے میں والد نے مصالحت کی ہے تو اس صورت میں اصل دیت کے تناسب سے ان کا جوشرعی حصہ  ایک چوتھائی دیت بنتی ہو،اس کی حق دار ہوگی وہ اس کودیا جائےگاباقی جو رقم بچے وہ صلح کرنے والوں میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہو جائے گی۔باقی اگر مرحوم کی بیوہ اس گیارہ لاکھ سے اپنا شرعی حصہ 1/4لینے پر راضی ہیں تو شرعًااس کی بھی گنجائش ہے۔

دیت کی مقدار 30کلو 618گرام چاندی یا اس کی موجودہ قیمت ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"و اعلم أنه يدخل في التركة الدية الواجبة بالقتل الخطأ أو بالصلح عن العمد أو بانقلاب القصاص مالا بعفو بعض الأولياء، فتقضى منه ديون الميت وتنفذ وصاياه كما في الذخيرة."

(كتاب الفرائض، ج6،ص759،ط؛سعید)

فقط و اللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144511100704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں