بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈراما بنانا سیکھنا


سوال

کارٹون اور ڈراما سیریل سیکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں کسی کام کے جائز ہونے کے لیے دو باتیں ضروری ہیں:

1۔  اس کام کا مقصد درست ہو یعنی شریعت کے خلاف نہ ہو۔

2۔  اس مقصد کے لیے جو  ذریعہ استعمال کیا جائے وہ بھی درست ہو یعنی  شرعاً جائز ہو۔

جب کہ شدید ضرورت کے بغیر جان دار کی تصویر بنانا (خواہ ڈیجیٹل ہو) حرام اور کبیرہ  گناہ ہے،  لہذا  جان دار  کی تصاویر والے  کارٹون  یا ڈرامے بنانا، دیکھنا، یا اس کا سیکھنا اور موبائل میں محفوظ رکھنا  جائز نہیں، اور   یہ ناجائز عمل خواہ نیک نیتی  ہی سے کیوں نہ ہو، بہرصورت ناجائز ہے، حرام چیز کو لذت یا چاہت سے دیکھنا بھی گناہ ہے، لہٰذا کارٹون بنانے کی طرح کارٹون دیکھنا اور دکھانا بھی باعثِ گناہ ہے، خواہ اسے نیک مقصد ظاہر کرکے کیا جائے اور بظاہر دینی فائدہ ہی کیوں نہ نظر آئے، اس لیے تبلیغ و دعوتِ دین اور اشاعتِ اسلام کے لیے صرف جائز ذرائع ہی استعمال کیے جائیں، اور ہم اسی کے مکلف ہیں۔

رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں اس کا امکان تھا کہ اسلام کے بعض اعمال جیسے ’’نماز‘‘ کی کیفیات انسانی ڈھانچے بناکر، رکوع و سجود اور قیام و قعود کی ہیئات بچوں کو یا عجم کو سکھائی جاتیں، کیوں کہ ہاتھ سے کاغذ وغیرہ پر تصویر بنانے کا فن ہزاروں سال پہلے سے چلا آرہا ہے، اور اس دور میں بھی مصورین موجود تھے، اس کے باوجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایسی مثالیں نہیں ملتیں کہ انہوں نے مفتوحہ علاقوں میں نو مسلموں یا بچوں کو تصاویر بناکر تعلیم دی ہو، بلکہ وہ تو جان دار کی تصویر بنانے والوں کو وعیدیں سناتے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہاں تو رسول اللہ ﷺ کا سکھایا ہوا اسلوبِ تعلیم و تربیت یہ تھا:

’’صلّوا کما رأیتموني أصلي‘‘

ترجمہ: نماز پڑھو جیساکہ تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہو!

لہٰذا جائز ذرائع اختیار کرتے ہوئے ہی دین کی اشاعت کی فکر کی جائے۔

الدُّرِّ الْمُخْتَارِ کِتَابُ الْاَشْرِبَةِ:

"وَحَرُمَ الْاِنْتِفَاعُ بِالْخَمْرِ وَلَوْ لِسَقي دَوَابٍ أَوْ لِطِیْنٍ أَوْ نَظْرٍ لِلتَّلَهي".

ترجمہ: شراب سے نفع اٹھانا حرام ہے، اگرچہ چوپایوں کو پلانے، گارے میں ملانے کے لیے ہو یا محض لذت کے طور پر دیکھنے کے لیے ہو۔

باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:

{ومن الناس من یشتري لهو الحدیث لیضل عن سبیل اللّٰه بغیر علم ویتخذها هزوا ، اولئک لهم عذاب مهین}[لقمٰن :۶]

بخاری شریف میں ہے:

"[عن] عبد الله قال: سمعت النبي ﷺ یقول: ’’إن أشد الناس عذاباً عند الله المصورون‘‘.

 (کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامة، ٢ / ٨٨٠)

الدرالمختار میں ہے:

"(و) كره (كل لهو) لقوله عليه الصلاة والسلام:  «كل لهو المسلم حرام إلا ثلاثة: ملاعبته أهله وتأديبه لفرسه ومناضلته بقوسه»."

(ج:۶  / ۳۹۵ ط:سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں