بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دھمکی کی بنا پر عورت کا نکاح قبول کرنا


سوال

اگر لڑکا لڑکی سے جبرًا نکاح کرنا چاہے اور لڑکی اور اس کے والدین کی یہ رشتہ طے کرنے کی کسی صورت میں کوئی مرضی نہ ہو اور لڑکا پھر والدین اور لڑکی کو قتل کرنے کو مکمل تیار ہوجائے تو اگر پھر لڑکی اس خوف سے زبانی اقرار نکاح کر دے، بعد میں لڑکی جب عدالت سے رجوع کرے اور یہ حقیقت سن کر عدالت لڑکی کو والدین کے حوالے کر دے تو کیا یہ نکاح شرعی لحاظ سے منعقد ہوگیا؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر لڑکی  نے دل سے راضی نہ ہونے کے باوجود لڑکے کی دھمکی  کے دباؤ میں آکر زبانی طور پر اس نکاح کو قبول کرلیا تھا یا کسی کو  اجازت دے کر قبول کا وکیل بنالیا تھا اور باقاعدہ گواہان کی موجودگی میں ایجاب قبول ہوگیا تھا تو اس صورت میں یہ نکاح منعقد ہوچکاتھا، اب نکاح کو ختم کرنے کے لیے شوہر کا طلاق دینا یا خلع پر راضی ہونا ضرہوری ہے، ورنہ نکاح برقرار رہے گا۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144109200720

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں