ہمارے پاس ڈھائی تولہ سونا اور قریب 84،85 گرام چاندی ہے، کیا اس پر زکاۃ ہے؟ اگر ہے تو کتنی؟
اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو، سونے کے علاوہ نقد رقم، چاندی اور مالِ تجارت میں سے کچھ نہ ہو تو زکاۃ اسی وقت واجب ہو گی جب سونا ساڑھے سات تولہ کی مقدار ہو، کم ہونے کی صورت میں زکاۃ واجب نہ ہو گی۔ لیکن سونے کے ساتھ کچھ رقم یا چاندی یا مالِ تجارت بھی ہو تو اس کی مجموعی رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر ہو نے کی صورت میں زکاۃ واجب ہو جائے گی۔
لہذاصورتِ مسئولہ میں چوں کہ ڈھائی تولہ سونا اور کچھ چاندی بھی موجود ہے اور دونوں کی مجموعی رقم ساڑھے باون تولہ چاندی سے زیادہ ہے تو اس کی مجموعی قیمت کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) زکات میں ادا کرنا لازم ہوگا۔
الفتاوى الهندية(1/ 179):
"ولو ضم أحد النصابين إلى الأخرى حتى يؤدي كله من الذهب أو من الفضة لا بأس به، لكن يجب أن يكون التقويم بما هو أنفع للفقراء قدراً ورواجاً". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110200005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن