بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو یا چار رکعت والی نماز میں قعدہ کرنے کے بعد تیسری یا پانچویں رکعت ملانا اور اخیر میں سجدہ سہو کرنے سے نماز کا حکم


سوال

دو رکعت یا چار رکعت والی نماز میں قعدہ اخیرہ کرکے مزید ایک رکعت کا اضافہ کیا یعنی دو رکعت والی نماز کو تین رکعت پڑھ لیا اور چار رکعت والی نماز کو پانچ رکعت پڑھ لیا اور قعدہ اخیرہ بھی کیا اور تیسری اور پانچویں رکعت میں سجدہ سہو بھی کر لیا تو نماز ہوگئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب دو رکعت والی نماز میں دو رکعات پر اور چار رکعت والی نماز میں چار رکعات پڑھ لینے کے بعد تشہد کی بقدر بیٹھ گیا تو اس کی نماز مکمل ہو گئی تھی اور سلام پھیرنا چاہیے تھا،  لیکن جب وہ دوسری  یا چوتھی رکعت میں بقدرِ تشہد بیٹھنے کے بعد تیسری یا پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوگیاتو ایسی صورت میں اُسے مزید ایک اور رکعت بھی ملانا چاہیے تھا، تاکہ اخیر کی دو رکعت نفل شمار ہوجاتیں، لیکن جب اس نے تیسری یا پانچویں رکعت ہی میں سجدہ سہو کرنے کے بعد سلام پھیرا ہے تو اس کی نماز پوری ہوچکی ہےاور ایک اضافی رکعت ضائع ہوگئی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإن قعد في الرابعة) مثلا قدر التشهد (ثم قام عاد وسلم) ولو سلم قائما صح؛ ثم الأصح أن القوم ينتظرونه، فإن عاد تبعوه (وإن سجد للخامسة سلموا) لأنه تم فرضه، إذ لم يبق عليه إلا السلام (وضم إليها سادسة) لو في العصر، وخامسة في المغرب: ورابعة في الفجر به يفتى (لتصير الركعتان له نفلا) والضم هنا آكد، ولا عهدة لو قطع."

"(قوله ولا عهدة لو قطع) أي لا يلزمه القضاء لو لم يضم وسلم لأنه لم يشرع به مقصودا كما مر."

(كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ج:2، ص:87، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں