بغیر اجازت بھائی کے کمرے میں جانا اور بھابھی کا باتھ روم استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے بغیر اجازت کسی کے گھر یا کمرے میں داخل ہونا جائز نہیں ۔
صورتِ مسئولہ میں جس کمرے میں بھائی اپنی بیوی کے ساتھ رہ رہا ہو تو بلا اجازت بھائی کے کمرے میں جانا یا بھابھی کا باتھ روم استعمال کرنا جائز نہیں ،البتہ اگرمجبوری ہو تو بھائی اور بھابھی کی اجازت سےاور بھابھی سے پردے کے اہتمام کے ساتھ ان کے کمرے میں جانااوران کاباتھ رو م استعمال کرنا جائزہو گا ۔
قرآنِ کریم میں ہے:
"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُواْ بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُواْ وَتُسَلِّمُواْ عَلَىٰٓ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ".
(النور :27)
صحيح مسلم ميں ہے:
"حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . (ح) وحدثنا محمد بن رمح ، أخبرنا الليث ، عن يزيد بن أبي حبيب ، عن أبي الخير ، عن عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إياكم والدخول على النساء! فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو؟ قال: الحمو الموت ".
(کتاب السلام ،باب تحريم الخلوة بالأجنبية والدخول عليها،ج:4،ص:1711،ط:دار إحياء التراث العربي)
مفتی شفیع صاحب ؒ سورۃ النور کی آیت نمبر :۲۷ کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
’’ تنبیہ ضروری:
آج کل اکثر لوگوں کو تو استیذان کی طرف کوئی توجہ ہی باقی نہیں رہی جو صریح ترک ِ واجب کا گناہ ہے۔‘‘
(معارف القرآن ،ج:۶،ص:۳۹۰،ط:مکتبہ معارف القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311102216
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن