بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دیور کے سامنے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

 کیا دیور کے سامنے بھابھی کی نماز ہو جاتی ہے؟ جو اس کے شوہر کا کزن ہے۔

جواب

دیور نامحرم ہے،اس سے پردہ کرنا ضروری ہے،دیور کے سامنے  چہرہ کھولنا جائز نہیں،اس لیے دیور کے سامنے نماز نہ پڑھی جائے،البتہ  اگر نماز پڑ ھ لی گئی تو نماز  ہوجائیگی،لیکن  بے پردگی کا گناہ ہوگا۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « إياكم والدخول على النساء! فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو؟ قال: ‌الحمو ‌الموت »."

(كتاب السلام، ‌‌باب تحريم الخلوة بالأجنبية والدخول عليها، ج:4، ص:1711، رقم:2172، ط:دار إحياء التراث العربي)

عمدة القاری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"عن عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إياكم والدخول على النساء، فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله! أفرأيت الحمو؟ قال: الحمو الموت۔۔۔وقال النووي: المراد من الحمو في الحديث أقارب الزوج غير آبائه وأبنائه لأنهم محارم للزوجة يجوز لهم الخلوة بها، ولا يوصفون بالموت. قال: وإنما المراد: الأخ وابن الأخ والعم وابن العم وابن الأخت ونحوهم ممن يحل لها تزوجيه لو لم تكن متزوجة، وجرت العادة بالتساهل فيه، فيخلو الأخ بامرأة أخيه فشبهه بالموت."

(باب لا يخلون رجل بامرأة إلا ذو محرم والدخول على المغيبة،ج:20،ص:213،ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502102061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں