بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دیور کا اپنی بھابھی سے زنا کرنے سے نکاح ٹوٹنے کا حکم


سوال

کیا دیور کا اپنی بھابھی سے زنا کرنے کی وجہ  سے دیور اور بھابھی کا اپنا اپنا نکاح ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ زنا ایک قبیح اور شنیع فعل ہے، قرآن و حدیث میں زنا کرنے والوں پر سخت وعیدیں آئی ہیں، لہٰذا جس مرد اور عورت سے یہ فعل سرزد ہوجائے، تو اسے چاہیے کہ صدقِ دل سے اللہ کے حضور توبہ اور استغفار کرے اور آئندہ اس طرح کا کوئی کام نہ کرنے کا پختہ عزم کرے۔ اور پردے کے احکام کی مکمل رعایت کریں۔

تاہم اگر دیور اور بھابھی ایک دوسرے کے ساتھ زنا کرلیں، تو ایسی صورت میں دونوں کانکاح برقرار رہے گا، البتہ دیور  کے اصول (ماں باپ، دادا، دادی، نانا، نانی) اور فروع (بچے) بھابھی پر اور بھابی کے اصول اور فروع دیور پر حرام ہوگئے ہیں۔ 

قرآن کریم ہے:

"الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ." [النور: 2] 

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرماتالأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:32، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں