بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیسک پے جہاں کتابیں رکھی جاتی ہیں، اس جانب بیٹھنا


سوال

اسکول کالج یونیورسٹی میں اگر کوئی شخص اسکول کی ڈیسک یا تپائی کی اوپر کی جانب بیٹھے جہاں پر کتابیں رکھی جاتی ہیں تو اس طرح ڈیسک کے اوپر بیٹھنا کیسا ہے ؟ جب کے اسکول کالج کے نصاب میں اسلامیات اردو کی کتابیں بھی ہوتی ہیں جن میں قرآن کی آیات بھی لکھی ہوتی ہیں ۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ڈیسک کی اوپری جانب جہاں کتابیں رکھی جاتی ہیں، اس پر بیٹھنا ادب کے خلاف  ہے، اور اگر اس کے نیچے کتابیں ہوں تو ایسا کرنا نہایت برا عمل ہے، نیز اسلامیات کی کتاب  جس میں قرآنی آیات ہوتی ہیں، ڈیسک کی نچلی جانب موجود ہونے کی صورت میں ڈیسک کی اوپری جانب بیٹھنا اور  بھی برا عمل ہے، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إذا كتب اسم الله تعالى على كاغد ووضع تحت طنفسة يجلسون عليها فقد قيل: يكره، وقيل: لا يكره، وقال: ألا ترى أنه لو وضع في البيت لا بأس بالنوم على سطحه كذا هاهنا، كذا في المحيط."

(كتاب الكراهية، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن نحو الدراهم والقرطاس أو كتب فيه اسم الله تعالى، ٥ / ٣٢٢، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں