بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈرمل فلرز کے استعمال کا حکم


سوال

جلد میں قدرتی طور ایک ایسڈ پایا جاتا ہے جسے "ہائیلورونک ایسڈ "(Hyaluronic acid)کہا جاتا ہے ،اس کا کام یہ ہوتا ہے کہ یہ جلدکو ٹائٹ، اور جوان رکھتا ہے۔ ڈھلتی عمر کے ساتھ اس کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور جلد ڈھلکنے لگتی ہے اور اس میں جھریاں وغیرہ پڑ جاتی ہیں، ایسے مواقع میں ڈرمل فلرز  انجیکشن کی مدد سے جسم میں کم ہونے والے ایسڈ کو جلد میں داخل کیا جاتا ہے اور یہ اس جگہ کو بھر دیتے ہیں جہاں سے قدرتی ٹشو کم یا ختم ہوا ہو۔ اس کے علاوہ ہونٹوں کی موٹائی بڑھانے کے  لیے یا آنکھوں کے نیچے  حلقے پڑے ہوں تو انہیں دور کرنے کے  لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ بعض بیماریوں میں چہرہ پر گڑھے پڑجاتے ہیں اور چہرہ بدنما ہوجاتا ہےجیسا کہ چیچک سے ہوتا تھا تو اس صورت میں بھی یہ کام آتے ہیں۔ اس کے اثرات ہمیشہ کے  لیے نہیں ہوتے،  بلکہ ایک خاص عرصہ  کے لیے ہوتے ہیں،  البتہ عرصہ دراز ہوسکتا ہے مثلًا ایک سے دوسال۔ مستقبل میں امید کی جاسکتی ہے کہ ایسے فلرز آجائیں جن کے اثرات مستقل یا کئی سال تک رہ سکیں اب اس کی دو صورتیں ہیں:ایک یہ کہ بیماری اور اس کے اثرات کا علاج، دوسرا چہرہ کی ظاہری خوبصورتی بہتر کرنا اور ڈھلتی عمر کے اثرات چھپانا۔ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟کن صورتوں میں جائز ہے؟کیا صرف چہرہ کی تروتازگی اور ڈھلتی عمر کے اثرات چھپانے کے لئے بیوی خاوند کودکھانے  کے لیے کرواسکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر ڈرمل فلرز کے انجیکشن کے ذریعے جلد میں داخل کیے جانے والے لیکویڈ  میں کوئی ناپاک یا حرام اجزاء شامل نہ ہوں تو ان کا استعمال بیماری کے علاج کے لیے بھی جائز ہے اور چہرے کی ترو تازگی بحال رکھنے کے لیے اور عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے چہرے پہ آنے والی شکنیں ختم کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال جائز ہے ،البتہ فطری خلقی اوصاف کو تبدیل کرنے لیے،مثلًا  ہونٹوں کی موٹائی بڑھانے  کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ."

(النساء:119)

تفسیر قرطبی میں ہے:

"قال أبو جعفر الطبري: في حديث ابن مسعود دليل على أنه لا يجوز تغيير شي من خلقها الذي خلقها الله عليه بزيادة أو نقصان، التماس الحسن لزوج أو غيره، سواء فلجت أسنانها أو وشرتها، أو كان لها سن زائدة فأزالتها أو أسنان طوال فقطعت أطرافها."

(ج:5،ص:392،ط:دار الکتب المصریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100975

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں