بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کا منڈوانا حرام اور گناہ کبیرہ ہے


سوال

ایک مسلمان کے چہرے پر پوری ایک مٹھی داڑھی نہ ہو ،بلکہ خط ہو ایک دو انچ یا پھر داڑھی منڈا ہو،  لیکن اسلام کے باقی فرائض پورے کررہا ہو تو کیا ایسا شخص بھی دوزخ میں جائے گا صرف داڑھی نہ ہونے کی وجہ سے ؟

جواب

داڑھی تمام انبیاءِ  کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی سنت، مسلمانوں کا شعار اور  مرد کی فطری اور طبعی چیزوں میں سے  ہے، ا سی لیے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شعار کو اپنانے کے لیے اپنی امت کو ہدایات دی ہیں اور اس کے رکھنے کا  حکم دیا ہے، اس لیے  جمہور علماءِ  امت کے نزدیک داڑھی رکھنا واجب ہے اور اس کو منڈوانا یا کترواکر ایک مشت سےکم کرنا  حرام اور کبیرہ گناہ ہے، اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے۔ داڑھی ایک مشت سے کم کرنا اور مونڈنا حکم میں برابر ہے؛ اس لیے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایک مشت سے کم داڑھی کرنا ثابت نہیں ہے۔

لہذا دین اسلام کے دیگر ارکان پر عمل پیرا ہونے کے باوجود اگر کوئی شخص داڑھی منڈواتا ، کترواتا، یا ایک مشت سے کم کرواتا ہےاور اپنے اس گناہ سے توبہ بھی نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ  وہ مذکورہ شخص کو اس کے گناہ کے سبب دوزخ میں ڈال دے، ہاں اگر اللہ تعالیٰ  اپنے فضل وکرم سےبغیر توبہ کے بھی معاف کرنا چاہیں تو معاف فرما دیں وہ غفورالرحیم ذات ہے؛ اس ذات سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء " قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة".

(صحيح مسلم،  باب خصال الفطرة، ج:1، ص: 154، رقم الحديث: 627، ط: دار الجيل بيروت + دار الأفاق الجديدة ـ بيروت)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے "بزار" نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجوسیوں کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ۔

وفیہ ایضا:

 "عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: خالفوا على المجوس جزوا الشوارب وأوفوا اللحى".

(مسند البزار = البحر الزخار ۔13/ 90)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے    کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔

ڈاڑھی کے شرعی حکم سے متعلق حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے افادات میں ہے: 

" داڑھی قبضہ (ایک مشت) سے کم کرانا حرام ہے، بلکہ یہ دوسرے کبیرہ گناہوں سے بھی بدتر ہے؛ اس لیے اس کے اعلانیہ ہونے کی وجہ سے اس میں دینِ اسلام کی کھلی توہین ہے اور اعلانیہ گناہ کرنے والے معافی کے لائق نہیں، اور ڈاڑھی کٹانے کا گناہ ہر وقت ساتھ لگا  ہوا ہے حتی کے نماز وغیرہ عبادات  میں مشغول ہونے کی حالت میں بھی اس گناہ میں مبتلا ہے"۔

( "ڈاڑھی منڈانا کبیرہ گناہ اور اس کا اس کا مذاق اڑانا کفر ہے"ص 10،مکتبہ حکیم الامت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں