بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دینی مسائل میں عالم بیٹے سے غیر عالم والد کا بحث کرنا


سوال

 کیا دینی مسائل میں عالم بیٹے سے غیر عالم والد کے لیے بحث کرنا درست ہے؟   واضح رہے کہ والد صاحب کا کہنا ہے کہ ہم تو بیٹا سمجھ کر بات کر رہے ہیں!

جواب

واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں والد کے ادب واحترام کی بہت تاکید بیان کی گئی ہے، والدین کے سامنے اونچی آواز میں بات کرنے، انہیں جھڑکنے، برا بھلا کہنے یہاں تک کہ ”اُف“ تک کہنے سے منع کیا گیا ہے، والدین کی نافرمانی اور ان کے دل دکھانے کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے، اس لیے والد کا ادب و احترام بہر صورت لازم ہے اگرچہ وہ عالم نہ ہوں، بلکہ عالمِ دین بیٹا   چوں کہ والدین کے حقوق  کا علم بھی رکھتا ہے؛ اس لیے اسے تو بالخصوص اور بھی زیادہ والد کا ادب واحترام کرنا چاہیے۔

اگر کبھی والد کسی مسئلہ میں بات کریں تو  ان کی بات کو بحث ومباحثہ کا رنگ دینے اور  انہیں جھڑکنے کے بجائے حکمت، بصیرت اور عام فہم دلائل سے درست  مسئلہ سمجھا دینا چاہیے،  ممکن ہے کہ والد کوئی مسئلہ سمجھنا چاہ رہے ہوں، یا انہیں کسی نے غلط مسئلہ بتایا ہو، یا ان کے ذہن میں کوئی اشتباہ ہو تو عالم بیٹے کی ذمہ داری ہے وہ نہایت احترام سے والد کی مکمل بات سن کر اپنے  دینی اور شرعی فریضہ کی ادائیگی کرتے ہوئے انہیں درست مسئلہ بتائے اور اس طرح سمجھائے کہ انہیں تسلی ہوجائے، لیکن ان سے الجھنے سے گریز کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں