ایک آدمی کی دیت سو(100) اونٹ ہے، اس سے کم اور زیادہ کیوں نہیں ہے ؟
واضح رہے کہ دیت کی مقدار شریعت کی طرف سے مقرر کی گئی ہے اور یہ منصوصی ہے؛ لہذا اس میں کمی وہ زیادتی کر نا جائز نہیں ۔
صورتِ مسئولہ میں دیت کی مقدار یہ ہے کہ دیت اگر سونے کی صورت میں ادا کی جائے تو اس کی مقدار ایک ہزار (1000) دینار یعنی 375 تولہ سونا، اور اگر چاندی کی صورت میں ادا کی جائے تو دس ہزار (10000) درہم یعنی 2625 تولہ چاندی، اور اگر جانور کی صورت میں ادا کی جائے تو سو اونٹ ، یا دو سو گائیں ، یا دوہزار بکریاں ، اور کپڑوں کی صورت میں کی جائے تو دوسو کپڑے دیے جائیں گے ۔ نیز ان جانوروں کی عمروں کا بھی تعین ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :
"حدثنا أبو بكر قال: حدثنا وكيع، عن ابن أبي ليلى، عن الشعبي، عن عبيدة السلماني، قال:«وضع عمر الديات فوضع على أهل الذهب ألف دينار، وعلى أهل الورق عشرة آلاف، وعلى أهل الإبل مائة من الإبل، وعلى أهل البقر مائتي بقرة مسنة، وعلى أهل الشاء ألفي شاة، وعلى أهل الحلل مائتي حلة»".
(الدیۃکم تکون ،344/5،مكتبة الرشد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102275
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن