لفظ ِ "کلبی " کا مطلب کیا ہے؟ اور لفظ "دحیه" کے "د " پر زبر کے ساتھ نام بولنا صحیح یا نہیں ہے، ویسے تمام جگہ "د" پر زیر ہی ہے؟
1۔۔ ’’دحیہ کلبی‘‘ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ایک مشہور صحابی ہیں، جن کا پورا نام اور نسب یوں ہے:
’’ دحية بن خليفة بن فروة بن فضالة بن زيد بن امرئ القيس بن الخزرج ابن عامر بن بكر بن عامر الأكبر بن عوف الكلبيّ.‘‘ ہے،چوں کہ ان کا تعلق قضاعہ قبیلہ میں سے ”کلب بن وبرہ“ سے تھا، اس لیے اس نسبت سے ان کے نام کے ساتھ "کلبی" کی نسبت لگائی جاتی ہے۔
2۔ دحيه كے معني : سردار كے هيں، اور "دحیہ" ”د“ کے کسرہ اور فتح دونوں کے ساتھ استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس کو دونوں طرح پڑھنا جائز ہے۔
دحيه كلبي نام رکھنا جائز، بلکہ صحابی کا نام ہونے کی وجہ سے باعثِ برکت بھی ہے۔
الصحاح تاج اللغة وصحاح العربية (6 / 2334):
" ودحية بالكسر (1) ، هو دحية بن خليفة الكلبى، الذى كان يأتي جبريل النبي عليه السلام في صورته، وكان من أجمل الناس."
(1) في القاموس جواز فتحه.
المحكم والمحيط الأعظم (3 / 429):
ودِحْيَةُ الْكُلِّي، حَكَاهُ ابْن السّكيت بِالْكَسْرِ وَحَكَاهُ غَيره بِالْفَتْح، قَالَ أَبُو عَمْرو: وأصل هَذِه الْكَلِمَة السَّيِّد بِالْفَارِسِيَّةِ.
طلبة الطلبة في الاصطلاحات الفقهية (1 / 90):
"بَعَثَ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَامُ دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - هُوَ بِفَتْحِ الدَّالِ وَكَسْرِهَا."
لسان العرب (14 / 252):
" ودِحْيَة [دَحْيَة] الكَلْبِيُّ؛ حَكَاهُ ابْنُ السِّكِّيتِ بِالْكَسْرِ، وَحَكَاهُ غَيْرُهُ بِالْفَتْحِ، قَالَ أَبو عَمْرٍو: وأَصل هَذِهِ الْكَلِمَةِ السَّيِّدُ بِالْفَارِسِيَّةِ. قَالَ الْجَوْهَرِيُّ: دِحْيَة، بِالْكَسْرِ، هُوَ دَحْيَةُ بنُ خَليفة الكَلْبِيُّ الَّذِي كَانَ جبريلُ، عَلَيْهِ السَّلَامُ، يأْتي فِي صُورَتِهِ وَكَانَ مِنْ أَجمل النَّاسِ وأَحسنهم صُورَةً. قَالَ ابْنُ بَرِّيٍّ: أَجاز ابْنُ السِّكِّيتِ فِي دِحْية الكَلْبِيّ فَتْحَ الدَّالِ وَكَسْرَهَا، وأَما الأَصمعي فَفَتَحَ الدَّالَ لَا غَيْرَ. وَفِي الْحَدِيثِ:
كَانَ جِبْرِيلُ، عَلَيْهِ السَّلَامُ، يأْتيه فِي صُورَةِ دِحيْة.
والدِّحْية: رئيسُ الجُنْدِ ومُقَدَّمُهم، وكأَنه مِنْ دَحاه يَدْحُوه إِذَا بَسَطه ومَهَّده لأَن الرَّئِيسَ لَهُ البَسْط والتَّمْهيد، وقلبُ الْوَاوِ فِيهِ يَاءً نَظِيرُ قَلْبِها"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200831
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن