عید کی نماز گاؤں میں ہو سکتی ہے یا نہیں؟
جمعہ و عیدین کی جماعت کے جائزہونےکی شرائط میں سےشہر یا ایسے بڑےقصبے کا ہونا ضروری ہے، جہاں تمام ضروریاتِ زندگی بآسانی دست یاب ہوں، ہسپتال، ڈاکخانہ، تھانہ وغیرہ کا انتظام ہو اور اتنی بڑی آبادی ہو جسے قصبہ کی آبادی کہا جاسکے (ڈھائی ہزار کے قریب افراد ہوں)، چناں چہ جس گاؤں میں مذکورہ شرائط نہ پائیں جاتی ہوں تو وہاں نمازِ جمعہ و عیدین کی جماعت قائم کرنا جائز نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 166):
"(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها.
(قوله: بشرائطها) متعلق ب تجب الأول، والضمير للجمعة وشمل شرائط الوجوب وشرائط الصحة لكن شرائط الوجوب علمت من قوله على من تجب عليه الجمعة، فبقي المراد من قوله: بشرائطها القسم الثاني فقط".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200954
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن