بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاؤں دیہات میں عید کی نماز


سوال

عید  کی نماز گاؤں میں ہو سکتی  ہے یا نہیں؟

جواب

جمعہ و عیدین کی جماعت کے جائزہونےکی شرائط  میں سےشہر یا ایسے بڑےقصبے کا ہونا ضروری ہے، جہاں تمام ضروریاتِ  زندگی بآسانی دست یاب ہوں، ہسپتال، ڈاکخانہ، تھانہ وغیرہ کا انتظام ہو اور اتنی بڑی آبادی ہو جسے قصبہ کی آبادی کہا جاسکے (ڈھائی ہزار کے قریب افراد ہوں)، چناں چہ جس گاؤں میں مذکورہ شرائط نہ پائیں جاتی ہوں تو وہاں نمازِ جمعہ و عیدین کی جماعت قائم کرنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 166):

"(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها.

 (قوله: بشرائطها) متعلق ب تجب الأول، والضمير للجمعة وشمل شرائط الوجوب وشرائط الصحة لكن شرائط الوجوب علمت من قوله على من تجب عليه الجمعة، فبقي المراد من قوله: بشرائطها القسم الثاني فقط".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں