بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیجیٹل کرنسی کا کاروبار


سوال

 کرپٹو کرنسی یا ڈیجیٹل کرنسی کی خرید و فروخت کرنا یا اس سے تعلق رکھنے والے کاروبار میں انویسٹ کرنا جائز ہے؟ جیسے کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ لین دین کے معاملات میں تبدیلی ہوئی ہے، پہلے زمانے میں اناج سے لین دین دیکھنے میں آئی، پھر وقت کے بدلاؤ کے ساتھ لین دین کا معاملہ سونے اور چاندی کے ساتھ کیا جانے لگا۔ دور گزرتا گیا اور لین دین کے معاملات میں تبدیلی ہوتے ہوتے کاغذی کرنسی کی مداخلت ہونے لگی۔ آج کے دور میں لین دین کے معاملات کی ایک نئی شکل سامنے آرہی ہے ، ڈیجیٹل کرنسی یا کرپٹو کرنسی، جس کے ذریعے بہت سے ممالک میں لوگ کاروبار کر رہےہیں ، چند ممالک میں کرپٹو کرنسی کو جائیداد کی حیثیت حاصل ہے، اور بہت سے ممالک میں اس کی ایکسچینج بھی کھل گئی ہیں، جہاں سے اس کی خریدوفروخت بھی کی جا سکتی ہے، بہت سے اسلامی ممالک میں کرپٹو کرنسی کو جائز قرار دے دیا گیا ہے اور وہاں ان کی لین دین شروع ہو چکی ہے، پاکستان میں بھی خیبر پختونخوا میں کرپٹو کرنسی کا پلانٹ نصب ہوچکا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کی خریدوفروخت کا معاملہ شروع ہو جاۓ گا، جس کی دیکھ ریکھ کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، دنیا کے بہت سے علماء کے مطابق اس کی خریدوفروخت اسلامی روشنی میں جائز قرار دی گئی ہے، میں جس کرپٹو کرنسی کی بات کر رہاں ہوں، اس کا نام بز کوائن ہے جو کہ بز ٹریڈ کمپنی کا پروڈکٹ ہے، بز کوائن ای آر سی 20 ٹوکن پر کام کرتا ہے، جو کہ ایتھیریم کوائن کا اسٹینڈرڈ ہے، بز کوائن کی قیمت یورو میں ہے، بز کوائن کے مختلف پیکج ہیں ،جو کہ 50 یورو سے اسٹارٹ ہوتا ہے، ہر پیکج میں بز کوائن کی موجودہ ایکسچینج ریٹ کے مطابق کچھ کوائنز ملتے ہیں جو کہ ایک سال کے لیے فریز کر دیے  جاتے ہیں اور ایک سال تک بز ٹریڈ کمپنی ان کوائن پر ٹریڈنگ کرتی ہے اور جس جس دن ٹریڈنگ ہوتی ہے اس دن کا منافع جو کہ ٹریڈنگ کے حساب سے کم یا زیادہ ہوتا ہے ہمارے والٹ میں آجاتا ہے، والٹ میں آیا ہوا منافع نکالا جا سکتا ہے جو کہ ہمارے پاکستانی بینک یا کسی بھی بینک میں ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے، ایک سال بعد پیکج ایکسپائر ہونے کے بعد منافع آنا بند ہوجاتا ہے اور جمع ہوئے کوائن والٹ میں واپس ڈال دیے جاتے ہیں، بز کوائن کی رجسٹریشن کینڈا، دبئی اور استونیا سے ہوئی ہے اور بز ٹریڈ کمپنی پراپرٹی ، ٹریول، آن لائن اسٹور اور فوریکس میں کافی ٹائم سے کام کر رہی ہے۔ اس کے مالکان مسلمان ہیں اور کسی ناجائز کام میں ہماری رقم استعمال نہیں کی جا رہی، میری گزارش ہے کہ اس معاملے میں اسلامی روشنی میں راہ نمائی کی جاۓ!

جواب

’’بز کوائن‘‘ اور اس طرح کی دیگر ڈیجیٹل کرنسی جنہیں  ’’ کرپٹو کرنسی ‘‘  کہا جاتا ہے،  کا کوئی مادی وجود نہیں ہے، اسے ’’کرنسی‘‘ یا ’’مال‘‘ قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ؛ لہٰذا اس کے  ذریعہ لین دین کرنا، اس میں سرمایہ کاری کرنا اور اس کا کاروبار کرنا جائز نہیں ہے۔

’’ تجارت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ‘‘ میں ہے :

’’بٹ کوائن‘‘  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" / "کرپٹو کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

( تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا: 2/ 92)

وفي التفسير المظهري:

وَلا تَأْكُلُوا أَمْوالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْباطِلِ كالدعوى الزور والشهادة بالزور او الحلف بعد إنكار الحق او الغصب والنهب والسرقة والخيانة او القمار واجرة المغني ومهر البغي وحلوان الكاهن وعسب التيس والعقود الفاسدة او الرشوة وغير ذلك من الوجوه الّتى لايبيحه الشرع.(1/ 209ط:رشيدية)

وفي عمدة الرعاية بتحشية شرح الوقاية :

اعلم أنَّ المالَ عينٌ يجري فيه التَّنافس والابتذال، فيخرجُ منه التُّرابُ ونحوه، والدَّمُ والميتةُ التي ماتت حتفَ أَنْفِه.(6/ 461)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں