بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دیہاڑی پر گزارا کرنے والے شخص پر قربانی کا حکم


سوال

اگر کوئی بندہ ایسا ہو اس کے پاس کچھ مال نہیں ہے، مگر شادی شدہ ہے، صرف دیہاڈی پہ گزارا کرتاہے، کیا اس پر قربانی واجب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمہ میں  واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت و استعمال  سے زائد اتنا مال یا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی ہو یا سونا چاندی ہو یا کسی اور شکل میں ہو، اسی طرح مالِ تجارت نہ بھی ہو) تو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔ 

اب صورتِ مسئولہ میں جس شخص کے پاس مندرجہ بالا  نصاب کے بقدر مال نہیں ہے  اور جو کماتا ہے وہ خرچ ہو جاتا ہے تو ایسے شخص کے اوپر قربانی کرنا لازم نہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 191):

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144202200701

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں