بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیوٹی کے فارغ اوقات میں کتاب پڑھنا، موبائل چلانا یا فون پر بات چیت کرنا


سوال

میں ایک سرکاری اسکول میں استاد ہوں ،اسکول میں چھ گھنٹے پڑھائی ہوتی ہے،مجھے اُردو پڑھانے کے لیے رکھا گیا ہے سرکار کی طرف سے،دو گھنٹے اُردو کی کلاس ہوتی ہے جو میں پڑھا دیتا ہوں اس کے بعد فارغ وقت ہوتا ہے اس دوران کیا میں اپنا ذاتی کام کر سکتا ہوں ،جیسے کتاب پڑھنا ،موبائل چلانا ،يا فون پر بات کرنا وغیرہ۔

جواب

 تنخواہ دار ملازمین "اجیر خاص"کہلاتے  ہیں،  چنانچہ ان کو مقررہ اوقات میں حاضر ہونا بھی ضروری ہے اور  مفوضہ کام  کرنا بھی ضروری ہے ؛ اس لیے ڈیوٹی ٹائم میں اگر ادارہ  کی جانب سے ذاتی کام کرنے  کی اجازت نہ ہو  تو  ایسی صورت میں ذاتی کام کرنے کی شرعاً اجازت نہ ہوگی اور اگر سرکار کی طرف سے  ممانعت نہ ہو، یا عرف میں  اس کی اجازت  ہو تو مفوضہ کام سے فارغ ہونے کے بعد  سائل کے لئے  اسکول میں رہتے ہوئے  کتاب پڑھنا ، موبائل چلانا یا فون پر بات کرنا جائز ہے۔

درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام  میں ہے:

" الأجير على قسمين : القسم الأول هو الأجير الخاص الذي استؤجر على أن يعمل للمستأجر فقط كالخادم الموظف ".

(درر الحكام شرح مجلة الاحكام (1/ 383)، المادة (422 )، ط. ط. دار الكتب العلمية بيروت)

شرح المجلہ لسلیم رستم باز  میں ہے:

"الأجیر علیٰ قسمین: الأوّل الأجیر الخاص وهو الذی استوجر علیٰ أن یعمل للمستأجر فقط، کالخادم مشاهرةً عملاً موقتاً بمدة معلومة…".

(شرح المجلة لسليم رستم باز: کتاب الإجارة،الباب الاول(1/ 236)، المادة (422) ط. مکتبه حنفیه)

درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام  میں ہے:

".... لأن الأجير الخاص يستحق الأجرة بكونه حاضرا ومهيئا للعمل . مثلا إذا تلفت جميع الحيوانات في يد الأجير الذي استؤجر على أن يكون أجيرا خاصا وبقي بعد ذلك الأجير مهيئا للعمل فله أخذ جميع أجرتها".

(درر الحكام شرح مجلة الاحكام (1/ 604)، المادة (610)، ط. دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں