بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ سفر وطنِ اصلی سے گزرنے والے مسافر کا حکم


سوال

اگر مسافر  اپنے گاؤں (وطنِ اصلی ) سے گزرے تو کیاصرف گزرنے سے مقیم ہو جا ئے گایا مسافر ہی رہے گا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص سفر کے دوران اپنے وطنِ اصلی سے گزرے تو وہ شہر میں داخل ہوتے ہی مقیم ہوجائے گا، خواہ وہاں رکنے کا ارادہ ہو یا نہ ہو، اور جس جگہ جارہا ہے اگر وہ وطنِ اصلی سے مسافتِ سفر سے کم پر واقع ہے تو وہ وہاں پہنچنے تک مقیم ہی رہے گا، اور اگر وہ جگہ وطنِ اصلی سے مسافتِ سفر پر واقع ہے تو وطنِ اصلی کی آبادی سے نکلنے کے بعد وہ پھر مسافر ہوجائے گا۔

تحفۃ الفقہاء میں ہے:

"فهو بدخول مصره الذي هو وطنه الأصلي يصير مقيما ‌وإن ‌لم ‌ينو ‌الإقامة."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب صلاة المسافر، ج:1، ص:152، ط:دار الكتب العلمية)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"وإذا دخل المسافر مصره أتم الصلاة ‌وإن ‌لم ‌ينو ‌الإقامة فيه سواء دخله بنية الاجتياز أو دخله لقضاء الحاجة كذا في الجوهرة النيرة."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1، ص:142، ط:دار الفکر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ‌حتى ‌يدخل ‌موضع ‌مقامه) أي الذي فارق بيوته سواء دخله بنية الاجتياز أو دخله لقضاء حاجة لأن مصره متعين للإقامة فلا يحتاج إلى نية جوهرة، ودخل في موضع المقام ما ألحق به كالربض كما أفاده القهستاني (قوله إن سار إلخ) قيد لقوله حتى يدخل إي إنما يدوم على القصر إلى الدخول إن سار ثلاثة أيام."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب صلاة المسافر، ج:2، ص:124، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503102416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں