بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ حمل تین طلاق کا حکم


سوال

ہمارے ایک جاننے والے ہیں ،انہوں نے اپنی بیوی کو دورانِ حمل تین طلاق دی ہے، بیوی پانچ ماہ کی حاملہ ہے ،لڑائی ہورہی تھی کسی بات کو لےکر،شوہر نے کمرے میں بیوی کے ماموں کے سامنے تین طلاق کہے، اور بیوی اس وقت کچن میں تھی ، اب دونوں رجوع کرنا چاہتے ہیں؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کے جاننے والے نےبیوی کے ماموں کے سامنے تین طلاقیں  کہی ہیں، تو اس سے اُس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہے، نکاح ختم ہوچکاہے، عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  اب رجوع یاتجدید نکاح کرکےساتھ رہنے کی گنجائش   نہیں ہے، بیوی اپنی عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک عدت)  گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے،البتہ عدت گزارنے کے بعد بیوی اگر کسی دوسری جگہ شادی کرے، اور اس دوسرے شوہر سے صُحبت (جسمانی تعلق) ہو جائے، اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے  ،یا بیوی طلاق لے لے  ،یا شوہر کا انتقال ہو جائے،تو اس کی عدت گزار کر اپنے پہلے شوہر  (سائل) سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضاً حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل -﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾[البقرة: 230] ،وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

( کتاب الطلاق، فصل فی حكم الطلاق البائن، ج:3،ص:187، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة و مايتصل به، ج:1، ص:473، ط: مكتبة رشيدیة)

تبیین الحقائق میں ہے:

"(وللحامل وضعه) أي ‌عدة ‌الحامل وضع الحمل سواء كانت حرة أو أمة، وسواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو غيره لإطلاق قوله تعالى {وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن} [الطلاق: 4]."

 

(كتاب الطلاق، باب العدة، ج:3، ص:28، ط: المطبعة الكبرى الاميرية القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں