بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دواساز کمپنی کی طرف سے ڈاکٹر کو دیئے جانے والے تحائف کا حکم


سوال

میں ایک انگریزی (ایلوپیتھک) دوا ساز  فیکٹری کا مالک ہوں ،جس میں انسانی ادویات بنتی ہیں ،اس کاروبار میں ادویات فروخت کرنے کے لیے سب سے پہلے ڈاکٹر حضرات سے رابطہ کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ ہماری دوائی مریض کے لیے نسخہ پر لکھے پورے پاکستان میں ڈاکٹرز اس کے بدلہ میں مختلف مطالبات  کرتے ہیں اور اکثر دواساز ادارے ان کے یہ مطالبات پورے بھی کرتے ہیں مثلاً:بیرونی ممالک کے دورے،نئے ماڈل کی گاڑیاں ،تحائف اور نقد رقم وغیرہ جو دوا ساز ادارے ڈاکٹروں کے مطالبات پورے نہیں کرتے تو ڈاکٹر مریض کے لیے ان کی دوائی نسخہ پر نہیں لکھتے جس کی وجہ سے ان دواساز اداروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے ،کیا ڈاکٹر حضرات کو اس طرح کی مراعات ،تحائف یا رقوم دینا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ طب اور ڈاکٹری ایک ایسا شعبہ ہے  جس میں ڈاکٹر کا مریض کی مصلحت اور اس کی خیر خواہی کو مدِ نظر رکھنا شرعی اور اخلاقی  ذمہ داری ہے، اس بنا پر ڈاکٹر اور مریض کے معاملہ کی وہ صورت  جو مریض کی مصلحت اور فائدہ کے خلاف ہو یا جس میں ڈاکٹر اپنے پیشہ یا مریض کے ساتھ کسی قسم کی خیانت کا مرتکب ہوتا ہو، شرعاً درست نہیں ہے؛ لہذا اگر ڈاکٹر اپنے مالی فائدے یا کسی اور قسم کی ذاتی منفعت  ہی کو ملحوظ رکھتا ہے اور مریض کی مصلحت اور فائدے سے صرف نظر کرتے ہوئے  اس کے لیے علاج/دوا تجویز کرتا ہے تو یہ دیانت کے خلاف ہے اور اس میں ڈاکٹر گناہ گار ہوگا،  اور اس کے لیے اس کے عوض کمپنی سے کمیشن وغیرہ لینا بھی جائز نہیں ہوگا۔

البتہ  اگر ڈاکٹر مریض کی مصلحت اور خیر خواہی کو مدنظر رکھتے ہوئے  پوری دیانت داری کے ساتھ مریض کے لیے وہی دوا تجویز کرے جو اس کے لیے مفید اور موزوں ہو اور اس میں درج ذیل شرائط کی رعایت بھی کی جائے تو ایسی صورت میں ڈاکٹر کے لیے کمپنی سے کمیشن/ تحائف اور ہدایا لینے کی گنجائش ہے:

۱۔۔محض کمیشن وصول کرنے کی خاطر  ڈاکٹر غیر معیاری  وغیر ضروری  اور مہنگی ادویات تجویز نہ کرے۔

۲۔۔ کسی دوسری کمپنی کی دوا مریض کے لیے  زیادہ مفید سمجھتے ہوئے  خاص اس کمپنی  ہی کی دوا تجویز نہ کرے ۔

 ۳۔۔ دوا ساز کمپنیاں ڈاکٹر کو دیے جانے والے کمیشن / تحفہ /مراعات  کا خرچہ  ادویات  مہنگی  کر کے مریض  سے وصول  نہ کریں ۔

۴۔۔ دوا ساز کمپنیاں کمیشن، تحفہ ومراعات کی ادائیگی  کا خرچہ  وصول کرنے کے لیے  ادویات  کے معیار  میں کمی نہ کریں ۔

۵۔۔ نیز اس کمپنی کی دوا مریض کے لیے مفید اور دوسری اس  طرح کی دواؤں سے مہنگی نہ ہوں۔

۶۔۔۔کمپنی اور ڈاکٹرز کے درمیان اجرت معین اور طے شدہ ہو ،اجرت میں جہالت نہ ہو ۔

اگر ان مذکورہ بالا شرائط کی رعایت نہ کی جائے تو ڈاکٹر کے لیے  کمپنی سے  اس کے بدلے میں کوئی چیز لینا  یا کمپنی والوں کو کمیشن یا تحفہ کے نام سے کچھ دینا دونوں ناجائز ہوگا۔

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے :

"(المادة 465) يلزم بيان مقدار بدل الإجارة ووصفه إن كان من العروض أو المكيلات أو الموزونات أو العدديات المتقاربة."

(الکتاب الثانی فی الاجارات،الفصل الاول فی بدل الاجارۃ،ص:۸۸،نور محمد کارخانہ )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144309101000

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں