بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوا منہ میں رکھ کر نماز ادا کرنا


سوال

دانت میں درد کی وجہ سے منہ میں دوا رکھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے جب کہ ذائقہ اندر جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دوا منہ میں رکھ کر نماز ادا کرنا ممنوع ہے، اس لیے کہ دوا کا اثر حلق سے اترنے کی صورت میں نماز فاسد ہوجائے گی۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"و" يكره "وضع شيء" لايذوب "في فمه" وهو يمنع القراءة المسنونة أو يشغل باله كذهب.

 قوله: "لايذوب" احترز به عما يذوب كالسكر يكون في فيه إذا ابتلع ذوبه؛ فإنها تفسد، و لو بدون مضغ، ذكره السيد."

(كتاب الصلاة، فصل في المكروهات، ص: ٣٥٥، ط: دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)

’’زبدۃ الفقہ‘‘ میں ہے:

’’نماز کے اندر کھانا پینا، مطلقاً نماز کو فاسد کرتا ہے، خواہ قصداً ہو یا بھول کر، تھوڑا ہو یا زیادہ حتی کہ اگر باہر سے ایک تل منہ میں لیا اور نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی یا کوئی پانی وغیرہ کا قطرہ یا برف کا ٹکڑا منہ کے اندر چلا گیا اور وہ اسے نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی، نماز شروع کرنے سے پہلے کوئی چیز منہ میں لگی ہوئی تھی اگر وہ چنے کی مقدار سے کم تھی اور اس کو نگل گیا تو نماز فاسد نہیں ہو گی، مگر مکروہ ہے، اور اگر چنے کے برابر یا زیادہ ہو گی تو نماز فاسد ہو جائے گی، اصول یہ ہے کہ جس چیز کو کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس سے نماز بھی ٹوٹ جاتی ہے ورنہ نہیں، کوئی میٹھی چیز نماز سے پہلے کھائی تھی نماز کے اندر اس مٹھاس کا اثر جو منہ میں موجود تھا وہ تھوک کے ساتھ اندر جاتا ہے تو مفسد نہیں، اگر مصری یا شکر یا پان وغیرہ منہ میں رکھ لیا چبایا نہیں اور وہ گھل کر حلق میں جاتا ہے تب بھی نماز فاسد ہو جائے گی، اگر دانتوں سے خون نکلا اور تھوک میں مل کر حلق میں گیا اور نگل گیا تو خون کا مزہ حلق میں محسوس ہونے کی صورت میں نماز ٹوٹ جائے گی‘‘۔

الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:

"ويكره - أيضًا - عند الحنفية والمالكية والحنابلة وضع شيء في فمه لايمنعه من القراءة؛ لأنه يشغل باله، وصرح الحنفية بأن يكون هذا الشيء لايذوب، فإن كان يذوب كالسكر يكون في فيه، فإنه تفسد صلاته إذا ابتلع ذوبه."

(مادة: الصلاة، الأماكن التي تكره الصلاة فيها، ٢٧ / ١١٦، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200210

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں