اگر شوہر مختصر دس دن کی چھٹی پر آرہا ہو اور اس میں مخصوص ایام ہوں، تو کیا بیوی شوہر کی موجودگی میں ماہواری روکنے والی دوا کا استعمال کر سکتی ہے؟
حیض کا خون بند کرنے کے لیے دوا وغیرہ استعمال کرنا ناجائز تو نہیں ہے، البتہ بسااوقات طبی لحاظ سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے اور اس سے ماہواری کے ایام میں بے قاعدگی بھی پیدا ہوجاتی ہے؛ لہٰذا دوا وغیرہ کے ذریعے بتکلف حیض کو روکنا مناسب نہیں ہے، تاہم دوا کے استعمال کے ذریعے اگر ماہواری روک دی جائے تو پاکی کے اَحکام لاگو ہوں گے۔
جامعہ کے ایک سابقہ فتویٰ میں ہے:
’’واضح رہے کہ اگر عورت کے لیے حیض کے روکنے کی دوا کا استعمال مضر نہ ہو، اور عورت اسے برداشت کرسکتی ہو تو عورت کے مانعِ حیض دوا استعمال کرنے کی دو صورتیں ہیں:
اگر حیض کے دن شروع ہوجائیں اور تین دن گزر جائیں، اس کے بعد حیض کے روکنے کی دوا لی جائے تو یہ دن بھی حیض میں شمار ہوں گے، جیساکہ ’’فتاویٰ خیریہ علی ہامش الفتاویٰ تنقیح الحامدیہ‘‘ میں ہے:
’’فأفاد أنّ کلّ صاحب عذر إذا منع نزوله بدواء أو غیره خرج عن کونه صاحب عذر بخلاف الحائض‘‘.
اگر حیض کے دن ابھی تک شروع نہیں ہوئے اور شروع ہونے سے پہلے حیض کے روکنے کی دوا لی جائے تو یہ دن حیض میں شمار نہیں ہوں گے، قرآن کی تلاوت، نماز کی ادائیگی اور روزہ اور ازدواجی تعلق جائز ہوگا‘‘. فقط واللہ اعلم
کتبہ: محمد اسلام (1/12/1422) الجواب صحیح:محمد عبدالمجید دین پوری عفی عنہ‘‘.
’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ میں حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’یہ تو واضح ہے کہ جب تک ایام شروع نہیں ہوں گے عورت پاک ہی شمار ہوگی، اور اس کو رمضان کے روزے رکھنا صحیح ہوگا، رہا یہ کہ روکنا صحیح ہے یا نہیں؟ تو شرعاً روکنے پر کوئی پابندی نہیں، مگر شرط یہ ہے کہ اگر یہ فعل عورت کے لیے مضر ہو تو جائز نہیں‘‘.
(آپ کے مسائل اور ان کا حل، کتاب الصوم، رمضان میں (عورتوں کے) مخصوص ایام کے مسائل، عنوانِ مسئلہ: دوائی کھاکر ایام روکنے والی عورت کا روزہ رکھنا، (4/570) ط: مکتبہ لدھیانوی، کراچی، طبع جدید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100907
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن