مں نے سعودیہ میں کام کرتے ہوئے اپنی بیوی کو زیور خرید کر دیا، جو وقتا فوقتا بچیوں اور بچوں کی شادی پر ان کو دیتے رہی ، اب بیوی کے پاس 9۔10تولہ سونا ہے جبکہ ایک بچے کی ابھی شادی کرنی ہے، اور زیور اس کی بیوی کو کم از کم ادھا دینا ہے کیا اس زیور پر جو میری بیوی کے زیر استعمال ہے زکات ہوگی اور کتنی ہو گی؟
سونا چاندی جب بقدرِ نصاب ہوتو اس پر زکات لازم ہوتی ہے،خواہ استعمال میں ہویا نہ ہو، صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیوی کے پاس چوں کہ نصاب سے زیادہ سونا موجود ہے،اس وجہ سے اس پر زکات کی ادائیگی لازم ہے، اور زیورات کی کل مالیت (قیمت فروخت) کا چالیسواں حصہ بطور زکاۃ ادا کیا جائیگا۔
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر:
"ويجب في تبرهما بالكسر وهو ما يكون غير مضروب من الفضة والذهب وقد يطلق على غيرهما من المعدنيات كالنحاس والحديد إلا أنه بالذهب أكثر اختصاصًا، و قيل: فيه حقيقة وفي غيره مجاز وحليهما سواء كان للنساء أو لا أو قدر الحاجة أو فوقها أو يمسكها للتجارة أو للنفقة أو للتجمل أو لم ينو شيئًا".
(ج:1، ص:306،ط: داراحیاء التراث العربي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504101677
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن