بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دس محرم کو کھانے کااہتمام کرنا


سوال

کیا 10 مُحرم پر کھانے کا اہتمام کرنا بدعت ہے؟

جواب

 عاشوراء  (دس محرم) کے روز اپنے اہل و عیال پر رزق کی وسعت اور فراوانی کی ترغیب وارد ہوئی ہے، چناچہ مشکاۃ المصابیح میں ہے :

" عن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من وسع على عياله في النفقة يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنته. قال سفيان : إنا قد جربناه فوجدناه كذلك. رواه رزين".

(‌‌‌‌كتاب الزكاة ، باب فضل الصدقة ، الفصل الثالث ج: 1 ص: 601 ط: المكتب الإسلامي)

 "حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ راویت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا:  "جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال کے خرچ میں وسعت اختیار کرے تو اللہ تعالی سارے سال( اس کے مال و زر میں) وسعت عطا فرمائے گا۔  حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا"۔ (رزین) 

(مظاہر حق جدید ج:2 ص:265 ط: دار الاشاعت)

اس طرح کی روایات دیگر صحابہ سے بھی مروی ہیں جو  اگرچہ سنداً ضعیف ہیں، لیکن مختلف طرق سے مروی ہونے کی وجہ سے فضائل میں قابلِ استدلال ہیں، اسی وجہ سے اکابرین نے اس عمل کو مستحب قرار دیا ہے، لہذا دس محرم کو خاندان والوں کے لیے  کھانےکے  اہتمام کر نے کو بدعت کہنادرست نہیں ۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے :

" عن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من وسع على عياله في النفقة يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنته. قال سفيان : إنا قد جربناه فوجدناه كذلك. رواه رزين".

(‌‌‌‌كتاب الزكاة ، باب فضل الصدقة ، الفصل الثالث ج: 1 ص: 601 ط: المكتب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے 

"وحديث التوسعة على العيال يوم عاشوراء صحيح وحديث الاكتحال فيه ضعيفة لا موضوعة كما زعمه ابن عبد العزيز".

(‌‌ کتاب الصوم  ، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده ج:2 ص418 / 419 ط:سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100795

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں