بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دس دن سے زائد خون آئے تو عورت کیا کرے؟


سوال

ایک عورت کو ماہواری کا خون دس دن سے بھی زیادہ آتا ہے حتی کہ کپڑے خراب ہو جاتے ہیں کسی نے کہا ہے کہ دس دن کے بعد آپ  نماز شروع کریں اب نماز میں بھی آجاتا ہے تو کیا کریں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ عورت کو شروع سے ہی دس دن سے زائد خون آتا ہے، تو دس دن تک یہ خون حیض شمار ہوگا، اس کے بعد استحاضہ شمار ہوگا۔ اور اگر اس کی کوئی عادت پہلے سے مقرر تھی، تو عادت کے دنوں کے بعد والے دن استحاضہ کے دن شمار ہوں گے۔  حیض کے دنوں میں نماز روزہ وغیرہ ادا نہیں کرے گی۔ استحاضہ کے دنوں میں خون آنے کے باوجود نماز روزہ وغیرہ ادا کرے گی۔ خون آنے کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا اس لیے کہ یہ اس میں معذور ہے۔ البتہ  نماز کا وقت ختم ہونے کے ساتھ اس کا وضو ختم ہوجائے گا، پھر اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

" (لكل فرض) اللام للوقت كما في - {لدلوك الشمس} [الإسراء: 78]- (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه.وأفاد أنه لو توضأ بعد الطلوع ولو لعيد أو ضحى لم يبطل إلا بخروج وقت الظهر."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج1، ص306، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101412

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں