بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

درزی کا گاہک سے کپڑے لے کر دوسرے درزیوں سے سلوانے کا حکم


سوال

میں ایک درزی ہوں میرے کچھ گاہک آتے ہیں، میں اکیلا کاروبار کرتا ہوں، کبھی گاہک کو کہتا ہوں کہ میرے پاس وقت نہیں ہوتا تو میں  آپکے کپڑے کسی اور سے سلائی کروں گا، پھر  میں دوسرے درزی سے سلائی کروا کر گاہک سے ہزار روپے لیتا ہوں اور دوسرے درزی کو 800روپے دیتا ہوں کیا یہ 200روپے میرے لیے حلال ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے درمیان کا نفع(200) لینا جائز ہے،البتہ اگر گاہک یہ کہہ دے کہ  سائل خود سلائی کرے، تو ایسی صورت میں دوسرے درزیوں سے سلواناجائز نہیں ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"‌استأجر ‌إنسانا ‌على ‌خياطة ثوب بدرهم، فاستأجر الأجير من خاطه بنصف درهم، طاب له الفضل؛ لأن عمل أجيره وقع له، فكأنه عمل بنفسه."

[كتاب المضاربة، ج:6، ص:97، ط: دار الكتب العلمية]

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں