بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چوکھٹ پر بیٹھ کر کھانے کا حکم


سوال

دروازے کے چوکھٹ پر بیٹھ کر کھانا کھانا شرعاکیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کھانے کے آداب میں سے ہے کہ بازار اور کھلی جگہوں پر جہاں ہر کسی کی نظر کھانے پر پڑے کھانا نہ کھایا جائے بلکہ کسی بند جگہ میں  اندر بیٹھ کر کھانا کھایا جائے لہذا  گھر کی چوکھٹ پر بیٹھ کر کھانا کھانا جبکہ دروازہ کھلا ہو اور آنے جانے والی کی نظر پڑنے کا امکان ہو خلاف ادب ہے ایسا نہیں کرنا چاہیے  البتہ  چوکھٹ پر بیٹھ کر کھانا کھانے کے بارے میں جو لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اس طرح کھانے والا مقروض ہوجاتا ہے تویہ محض  لوگوں کا وہم ہے، اس کا حقیقت اور شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

إحياء علوم الدين میں ہے:

"الأول حكي عن إبراهيم النخعي أنه قال الأكل في السوق دناءة وأسنده إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وإسناده قريبوقد نقل ضده عن ابن عمر رضي الله عنهما أنه قال كنا نأكل عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نمشي ونشرب ونحن قيام ورؤي بعض المشايخ من المتصوفة المعروفين يأكل في السوق فقيل له في ذلك فقال ويحك أجوع في السوق وآكل في البيت فقيل تدخل المسجد قال أستحي أن أدخل بيته للأكل فيه ووجه الجمع أن الأكل في السوق تواضع وترك تكلف من بعض الناس فهو حسن وخرق مروءة من بعضهم فهو مكروه وهو مختلف بعادات البلاد وأحوال الأشخاص فمن لا يليق ذلك بسائر أعماله حمل ذلك على قلة المروءة وفرط الشره ويقدح ذلك في الشهادة ومن يليق ذلك بجميع أحواله وأعمالهفي ترك التكلف كان ذلك منه تواضعا."

(ربع العادات،کتاب اداب الاکل،فصل يجمع آدابا ومناهي طيبة وشرعية متفرقة ج نمبر ۲ ص نمبر ۱۸،دار المعرفۃ)

شمائل کبری میں ہے:

"حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ بازار میں کھانا بے حیائی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بازار میں کھانا بے حیائی ہے۔

فائدہ: بازار میں اگر گھر یا دوکان کے اندر کھانا ہو تو یہ ممنوع نہیں ہے بلکہ جائز ہے کوئی مضائقہ نہیں ہے۔"

(ج نمبر ۱ ص نمبر ۴۳،زمزم پبلشر)

اغلاط العوام میں ہے:

"بعض عوام خصوصا عورتیں کہتی ہیں کہ دروازہ کی چوکھٹ پر بیٹھ کر کھانا کھانے سے مقروض ہوجاتا ہے۔یہ غلط ہے۔"

(ص نمبر ۲۹ ،ای احمد لکھنو)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101582

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں