بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دارالافتاء سے غیرمتعلق سوال نہیں پوچھنا چاہیے/ ناک کان چھیدنے کا حکم


سوال

عورتوں کے ناک کان چھیدنے کی ابتدا  کب سے ہوئی؟

جواب

ہمارے ہاں پیش آمدہ شرعی مسائل کے جوابات  دیے جاتے ہیں؛  لہذا  اگر کوئی  شرعی مسئلہ معلوم کرنا ہو تو  اردو  رسم الخط میں  واضح اور مکمل سوال تحریر کرکے ارسال  کیجیے، ان شاء اللہ جواب دے دیا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[تتمة]  ينبغي أن لايسأل الإنسان عما لا حاجة إليه كأن يقول: كيف هبط جبريل و على أي صورة رآه النبي صلى الله عليه وسلم و حين رآه على صورة البشر هل بقي ملكًا أم لا؟ و أين الجنة و النار و متى الساعة و نزول عيسى؟ و إسماعيل أفضل أم إسحاق و أيهما الذبيح؟ و فاطمة أفضل من عائشة أم لا؟ و أبوا النبي كانا على أي دين؟ و ما دين أبي طالب؟ و من المهدي إلى غير ذلك مما لاتجب معرفته و لم يرد التكليف به."

(مسائل شتى، ج:6، ص:754، ط: سعيد)

 

تاہم اگر سائل کا مقصد  یہ جاننا ہے کہ خواتین کے ناک کان چھیدنے کا رواج رسول اللہ ﷺ  کے زمانے میں تھا یا نہیں؟ اور اس کا حکم کیا ہے؟ تو  واضح رہے کہ خواتین کے لیے کان چھدوانا جائز ہے، اس میں شرعاً  کوئی حرج نہیں،  رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی مسلمان خواتین کان چھدواتی رہیں، اور اس پر کوئی نکیر نہیں کی گئی۔ 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں