بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دار الکفر میں کفار سے سود لینا


سوال

کفار کے بینک میں مثلاً انڈیا کے بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوا لیں اور وہ خود سے ہمارے اکاؤنٹ میں پیسے ڈال دیں تو ان پیسوں کا استعمال مباح ہے یا حرام ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے سودی معاملہ پر رضامندی کرنا اور اس پر دستخط کرنا حرام ہے۔ نیز اس اکاؤنٹ میں جو سودی رقم جمع ہو، اس کا استعمال بھی حرام ہے؛ کیوں کہ دار الکفر میں بھی سودی معاملات کرنا اور کفار سے سود وصول کرنا ناجائز ہے۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (11 / 200):

"إن آيات الربا التي في آخر سورة البقرة مبينة لأحكامه وذامة لآكليه، فإن قلت: ليس في الحديث شيء يدل على كاتب الربا وشاهده؟ قلت: لما كانا معاونين على الأكل صارا كأنهما قائلان أيضا: إنما البيع مثل الربا، أو كانا راضيين بفعله، والرضى بالحرام حرام".

فقط و الله اعلم 


فتوی نمبر : 144111200800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں