بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

درسِ قرآن کے اہل اشخاص


سوال

محترم مفتی صاحب السلام علیکم میرے کچھ دوست کراچی میں بابرچودھری نامی شخص جوکہ قرآن کی تعلیم دیتا ہے اپنے گھر پی سی ایچ ایس بلاک ۲ میں ۔ میرےدوستوں کے مطابق یہ شخص کسی مدرسے سے فارغ نہیں ہے، نہ ہی کسی مسلک سے سند یافتہ ہے۔ پھر بھی یہ شخص لوگوں کو قرآن سکھاتا ہے۔دوسرے یہ شخص اسلام کے بنیادی ارکان یعنی نماز، روزہ ، حج، زکاة،اور ایمان کا بنیادی جز عقیدہ ختم نبوت کا انکاری ہے ۔ آپ محترم سے گزارش ہے کہ کیا ایسے کسی بھی شخص کے پاس قرآن پڑھنے جانا درست ہے ؟ قرآن و احادیث کی روشنی میں براہِ کرم جواب عنایت کیجے تاکہ میں اپنے معصوم دوستوں کو عصر حاضر کے اس فتنہ سے بچا سکوں۔

جواب

اگر کسی معاملے میں واقعۃ شرعی نقطۂ نظر معلوم کرنا مقصود ہو تو افراد کے بجائے متعلقہ اشخاص کے افکاروخیالات کا حکم معلوم کرنا چاہئے۔ اور جس فرد یا ادارے کے بارے میں شرعی حکم معلوم کرنا چاہیں تو اس ادارے کا نام لیے بغیر ان کے افکار بمع ثبوت کے دارالافتاء میں دستی جمع کرواکر یا بذریعہ ڈاک بھیج کر تشفی کرلینا بہتر ہے۔ رہا یہ امر کہ کون سا شخص درسِ قرآن دے سکتا ہے تو کوئی بھی ایسا شخص جو قرآن فہمی کے لیے درکار علوم میں مہارت نہ رکھتا ہو وہ شرعاً درس قرآن دینے کا اہل نہیں۔ امید ہے کہ آنجناب سمیت جملہ قارئیین اس ترتیب کی رعایت فرمائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں